
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے روضہ مبارک میں تقریر کرتے ہوئے کہا: روز جمعہ کے وقت عصر کے لیے بہت سی دعائیں وارد ہوئی ہیں کہ جن میں انسانی ترقی و رشد و سعادت کی طرف اشارہ ہے کہ جو خداوندعالم کے حضور عبودیت و طلب مغفرت کی نشانی ہیں۔
انہوں نے قرآن کریم کی تلاوت اور قرائت دعا و درگاہ الہی میں تضرع ، و اہل بیت علیہم السلام سے توسل کو دینی راہ میں قدم اور معاشرے میں خدائی رنگ ڈھالنے سے تعبیر کیا اور آیہ «مُحَمَّدٌ رَسولُ اللَّهِۚ وَالَّذینَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الکُفّارِ رُحَماءُ بَینَهُمۖ تَراهُم رُکَّعًا سُجَّدًا» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: رسول اکرم (ص) کے صحابہ کرام کی اہم ترین خصوصیات میں سے دشمن کو پہچاننا اور ان کو دور کرنا تھا، دشمنوں کو دور کرنا دشمن پہنچاننے کا ہی حصہ ہے یعنی پہلے مرحلے میں دشمن کو یقینی طور سے پہچانا جائے اور پھر اس کو دور کیا جائے۔
حجت الاسلام ابراہیم رئیسی نے ایک دوسرے کے ساتھ محبت کو صحابہ کرام کی دوسری خصوصیت کے طور پر تعارف کرایا اور کہا: اسلامی انقلاب کے نظریہ کے مطابق اتحاد، ایک فرضی مسئلہ نہیں بلکہ حقیقی امر ہے۔ قرآن کریم کی آیات اور معصومین علیہم السلام کی فرمائشات کے مطابق اسلامی امت کی شناخت ، ایک امت واحدہ کی حیثیت سے ہے ۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلامی امت کے درمیان اتحاد ایک بنیادی مقصد ہے کہا: آج تمام اہل قلم و زبان اور ثقافتی امور میں سرگرم افراد مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی فکر میں رہیں اور ہر اس کام سے کہ جو اتحاد کے خلاف ہو پرہیز کریں۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے اپنی گفت و گو میں عبودیت و بندگی کو صحابہ کرام کی تیسری خصوصیت قرار دیا اور کہا: اگر عبد سالک اس مقام تک پہنچ جائے کہ کائنات کا ہر ذرہ خداوندعالم کی فوج کا حصہ ہے اور خداوندعالم ان پر حکومت کرتا ہے ، یقینا اس کی رفتار میں فرق آ جائے گا اور پھر وہ عبودیت کی راہ میں قدم اٹھائے گا۔
انہوں نے اجتماعی رفتار کو اسلامی زندگی کی روش کے سایہ میں طالب علم کی اہم ترین علامت قرار دیا اور کہا: علماء ربانی و سالک الی اللہ کی روش و سیر وسلوک ، مہذب ، وظیفہ شناس ، اور متعہد ہونا ہے جیسے آیت اللہ صدوقی، اشرفی اصفہانی اور دوسرے بزرگ حضرات کہ جنہوں نے معاشرے پر حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۶۶/