رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے ایران کے مقدس شہر قم میں قائد انقلاب اسلامی کے آفس میں منعقدہ اپنے ہفتگی درس اخلاق میں بیان کیا : کچھ لوگ صدام اور اس کے جیسے لوگوں میں سے دنیا میں پائے جاتے ہیں جو لوگوں کو قتل کرنے اور سر قلم کرنے میں کسی بھی طرح کا خوف نہیں رکھتے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : عالم میں انسان کے اختیارات کی مقدار محدود ہے اس وجہ سے بارڈر لائین مشخص ہونا چاہئے کہ انسان جان لے کہ اس سے عبور نہیں کرنا ہے ، اگر کوئی ایسا ہو کہ جو چاہتا ہو کہ تمامی انسان کو قتل کرے تو یہ الہی مقصد کے خلاف ہے کیونکہ خداوند عالم نے انسان کو مقصد و ھدف کے لئے خلق کیا ہے اور اگر کوئی چاہتا ہے کہ تمام لوگوں کو قتل کر دے اور حیات انسانی کا مانع ہو تو یہ الہی ھدف و مقصد کے خلاف ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اس بیان کے ساتھ کہ اگر کوئی چاہتا ہے کہ پوری ایک قوم کو نابود کرے تو خداوند عالم اس کی اجازت نہیں دے گا یہ ہونے نہیں دے گا ، اظہار کیا : یہ ایک بارڈر لائن ہے جو مقصد الہی جو کہ حیات ہے اس کے موانع میں ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : انسان کو چاہیئے کہ وہ جان لے کہ انسان کس چیز کے حصول میں سرگرداں ہے اور کس اخراجات کو تحمل کر کے حاضر ہے اس دنیا سے فائدہ حاصل کرے ، یقین ہے کہ طولانی مدت میں ہماری مادی ترقی ان لوگوں سے یعنی مغرب ممالک والوں سے آگے ہوگی اور وہ لوگ ہماری پیروی کرے نگے لیکن اس کے لئے انتظار کی ضرورت ہے کہ جو ہمارے پاس کم ہے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ اگر انسان قرآنی واقعات جیسا کہ فرعون کا فکر و عمل تھا اس کی صحیح تحلیل اور اس پر یقین کرے تو اس کی جاہلانہ فکر و سمجھ کی اصلاح ہوگی ، بیان کیا : صحیح ہے کہ ہم لوگ ان چیزوں سے بہت دور ہیں اور ظاہری وسائل سے جتنا بھی تیزی سے آگے بڑھیں وہاں تک نہیں پہوچ پائے نگے لیکن خداوند عالم نے ہم لوگوں کو دکھا چکا ہے کہ ایک جوان کے ذہن میں ایک نظریہ کی چنگاری جلتی ہے اور وہ نتیجہ کو حاصل کر لیتا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : یعنی ان چیزوں کے لئے برسوں سے کوشش کر رہے تھے لیکن مغرب و پیش رفتہ ممالک والے ہم لوگوں کو نہیں دہتے تھے یہاں تک کہ تعمیر کرنے کی بھی اجازت نہیں دیتے تھے تا کہ ہم مجبور رہے ہمیشہ ان کا محتاج رہیں اور ان سے مراجعہ کرتے تھے انشا اللہ کسی جوان کے ذہن میں کوئی راہ حل پیدا ہوگا کہ اس کے ذریعہ پہلے سے بہتر کام انجام ہو پائے گا ؛ اگر ایک روز ایسا ہو گا کہ وہ ہمارے محتاج ہون تعجب کی بات نہیں ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۹۴/