رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، شہدائے منی کے اہل خانہ کی نمائندہ خدیجہ مرتضوی نے بتایا ہے کہ اس مراسلے میں سانحے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے حصول اور اس کے مختلف پہلؤوں کا جائزہ لینے کی غرض سے تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا : عالمی قوانین کے تحت ویزا حاصل کر کے کسی بھی ملک کا سفر کرنے والے افراد کی جان کا تحفظ میزبان ملک کی ذمہ داری ہے لہذا سعودی حکومت اس سانحے کی ذمہ داری قبول اور تاوان کی ادائیگی کے ذریعے اس عظیم انسانی المیے کے حوالے سے اپنی کم ترین ذمہ داری کو پورا کرے۔
خدیجہ مرتضوی نے بتایا: سانحہ منی کی تحقیقات کے لیے عالمی کمیٹی کے قیام کے لیے عالمی سطح پر دستخطی مہم شروع کر دی گئی ہے اور ہم اس سلسلے میں اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لا رہے ہیں۔
دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمے کے ساتھ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو ارسال کردہ اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ سن دو ہزار پندرہ کے شہدائے منی کے اہل خانہ کی آواز ہے جو اس ہولناک سانحے کے ایک سال کے بعد آپ کے کانوں تک پہنچائی جا رہی ہے۔ یہ ایک ایسا سانحہ ہے جس نے سات ہزار سے زائد بے گناہ مسلمانوں کی جان لی ہے جو حالیہ صدی کی جنگوں میں ہونے والے جانی نقصان سے زیادہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چوبیس ستمبر دو ہزار پندرہ کو حج کے دوران، سعودی حکام کی نااہلی اور بدانتظامی کے نتیجے میں پیش آنے والے ہولناک سانحہ منی میں چار سو چونسٹھ ایرانی حاجیوں سمیت ہزاروں حجاج کرام شہید ہو گئے تھے۔
یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ سعودی حکام نے سن دو ہزار سولہ میں بے بنیاد وجوہات کی بنا پر ایران سمیت دنیا کے بعض اسلامی ملکوں کے عازمین کو حج کی سعادت سے محروم کر دیا تھا۔/۹۸۹/ ف۹۳۰/ ک۳۶۷