
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیکاراگوئے کے وزیر خارجہ ڈنیس مونکاڈا نے اپنے ملک میں اقوام متحدہ کی جانب سے منعقدہ فلسطینی حقوق کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں تقریرکرتے ہوئے مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے اور تل ابیب کے ہاتھوں فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور غاصبانہ قبضے کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہ کرنے پر سخت تنقید کی ۔
ڈنیس مونکاڈا نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو پیچیدہ بنا دیا گیا ہے اور نہ صرف اقوام متحدہ میں بلکہ تمام بین الاقوامی حلقوں اور اداروں میں سیاسی اور سفارتی ذرائع استعمال کئے جانے کی ضرورت ہے ۔
انھوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے رکن بعض ممالک کی جانب سے اسرائیل کی حمایت میں ویٹو کا حق استعمال کئے جانے پر بھی تنقید کی ۔
نیکاراگوئے کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کے بعض رکن ممالک کی جانب سے ویٹو کے غلط استعمال کے باعث ملت فلسطین کی امنگوں کا حصول اور پوری دنیا میں موجود پانچ ملین سے زیادہ فلسطینیوں کی وطن واپسی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے ۔
مونکاڈا نے مزید کہا : فلسطین میں اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کا سلسلہ ختم کرنا ضروری ہے۔
انیس سو سڑسٹھ کی جنگ کے بعد مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن میں فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضے کے بعد غاصب اسرائیل کی تعمیرکردہ دوسوتیس سے زیادہ صیہونی بستیوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ صیہونیوں کو زبردستی بسایا گیا ہے ۔
یہ ایسے عالم میں ہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے اکثر ممالک صیہونی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں کیونکہ اسرائیل نے ان زمینوں پر انیس سوسڑسٹھ کی جنگ کے بعد قبضہ کیا ہے اور جنیوا کنونش کے مطابق ان زمینوں پر تعمیرات غیرقانونی ہیں ۔/۹۸۹/ ف۹۳۰/ ک۳۳۴