‫‫کیٹیگری‬ :
12 February 2017 - 17:36
News ID: 426265
فونت
حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی:
امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی نے کہا :۲۲ بہمن کے جلوس کا پیغام، انقلاب کے اصول پر پابندی اور امام خمینی اور مقام معظم رہبری کی راہ کو ادامہ دینا ہے۔
حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق خبرگان رہبری کونسل کے رکن حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے شہر بیرجند میں ۲۲ بہمن کے جلوس میں تقریر کرتے ہوئے کہا: ایرانی قوم اس جلوس کے ذریعہ اسلامی حکومت کے ساتھ وفاداری کے اعلان کے ساتھ سامراج کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : مقام معظم رہبری کا اصلی مطالبہ ان آخری سالوں میں جس پر بہت زیادہ تاکید کی ہے یہ ہے کہ لوگوں اور عہدے داروں کا انقلابی ہونا اور اس انقلاب پر باقی رہنا ہے ۔

مشہد مقدس کے مشہور استاد نے تاکید کرتے وہئے کہا:  رہبر معظم انقلاب کے اس مطالبہ  کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے اصول پر پابند رہیں اور امام عظیم الشان کی راہ پر گامزن رہیں۔

انہوں نے انقلابی ہونے کی سب سے پہلی خصوصیت خداوندعالم کی راہ میں جانثاری اور بندگی کو قرار دیا دیتے ہوئے بیان کیا : حضرت امام خمینی، انقلاب کی راہ میں عظیم معلم و راہنما تھے کہ جنہوں نے سیاسی و اجتماعی زندگی میں ایک عبد صالح کی حیثیت سے ہم کو درس دیا ہے۔

ابراہیم رئیسی نے تاکید کی : امام خمینی کے افکار کی بنیاد اورآپ کے  تمام سیاسی و اعتقادی و اجتماعی و اقتصادی نظریات کی بنیاد آپ کے اس جملہ میں ہے " تمام عالم خداوندعالم کے حضور میں ہے" ۔

حوزہ علمیہ خراسان کی مجلس صدارت کے رکن نے انقلابی ہونے کی دوسری خصوصیت ، لوگوں کا ساتھ دینا قراردیا دیتے ہوئے بیان کیا : امام خمینی رہ اور مقام معظم رہبری اور اسلامی حکومت کی نظر لوگوں پر صرف دکھاوے کے لئے نہیں ہے بلکہ دل سے ان پر یقین رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے انقلابی ہونے کی تیسری خصوصیت ، سیاست و دیانت کا ایک ہونا جانا ہے اور تاکید کی ہے : دنیا میں آج تک جتنی بھی جنگیں رونما ہوئی ہیں اور جتنے بھی انسانیت پر ظلم و ستم ہو رہے ہیں وہ سب مغربی سر زمین کے دین اور الہی معارف کے خلاف جنگ کا نتیجہ ہیں۔

آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے تاکید کی : آج دہشت گرد گروہوں کا امریکہ  کی سپہ سالاری میں ظلم و ستم کرنا معنویت کے بغیر سیاست کا نتیجہ ہے ۔

انہوں نے اپنی تقریر میں وضاحت کی : امام خمینی کا عقیدہ تھا کہ سیاسی ترین مسائل میں بھی ہمیشہ خداوندعالم پیش نظر رہے اور ہر حال میں اس فکرمیں رہنا چاہیے کہ خدا کی مرضی کو کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے اور اسلامی انقلاب یہی تہذیب و تمدن دنیا کو دینا چاہتا ہے کہ جس میں سیاست، الہی معارف و اہمیتوں کے ساتھ ہو۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : ایک انقلابی شخص اجتماعی عدالت کو بنیادی اصل سمجھتا ہے اور اس کی نگاہ صرف شخصی و قومی منافع پر نہیں رہتی اور انقلابی نعرہ بھی یہی ہے کہ تمام مظلوم و محروم مسلمانوں کو نجات دلائی جائے ۔

آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے دنیا پر اسلامی انقلاب کی معنویت کی تاثیر کی طرف اشارہ کیا اور کہا: آج ہر زمانے سے زیادہ دنیا والے اسلام اور اس کی معنویت کی طرف توجہ کررہے ہیں اور حقیقی اسلام ومکتب اہل بیت علیہم السلام دنیا میں پھیلتا جا رہا ہے۔

حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے بیان کیا : آج اسلامی تہذیب ایک عالم و عادل رہبرکی راہنمائی میں متحقق ہوئی ہے کہ جس کا بیان ہمیشہ سیاست و دیانت کا اتحاد ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۱۶/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬