‫‫کیٹیگری‬ :
19 February 2017 - 19:44
News ID: 426409
فونت
حجت الاسلام سید ہاشم موسوی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےمرکزی رہنما نے کہا : بے رحم دہشت گردوںکے خلاف بے رحم کاروائی لازمی ہوچکی ہے ۔
حجت الاسلام سید ہاشم موسوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےمرکزی رہنما اور امام جمعہ حجت الاسلام سید ہاشم موسوی نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف اپنے آپ کو مسلمان اور دوسروں کو کافر سمجھنا اور کافر قرار دیکر انہیں واجب القتل قرار دینے والی سوچ نے عالم اسلام کو دہشت گردی کی آگ نے جلا ڈالا ہے اور وطن عزیز کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہی ہے۔ سہیون شریف خود کش حملے کی بنیاد بھی یہی سوچ ہے۔

انہوں نے بیان کیا : دہشت گردی کے ہر واقعے کی ذمہ داری طالبان ، داعش ، لشکر جھنگوی خود قبول کرتی ہے جبکہ سیاسی و مذہبی قوتیں ان دہشت گردی کو انڈیا یا امریکہ و اسرائیل کی سازش قرار دیتی ہے۔ ایک طرف دہشت گردی کی مذمت کی جاتی ہے اور دوسری طرف دہشت گردوں کو مدافع اسلام کا لقب دیکر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

ان کامزید کہنا تھا کہ در حقیقت عوام کو کنٖفوز کرنے والی یہ جماعتیں ہی دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں جو ان کو سیاسی سپورٹ فراہم کرکے ان کے خلاف کاروائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔جب تک عوام کو کنفیوز کرنے والی ان قوتوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ یقینا وطن عزیز پاکستان انڈیا، امریکہ و اسرائیل کے نشانے پر ہے لیکن اسلام کے نام پر بننے ہوئے یہی کالعدم دہشت گرد تنظیمیں ان کے آلہء کار بنے ہوئے ہیں جو وطن عزیز پاکستان کے اداروں عوام، اہم شخصیات اور اہم مقامات کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

تعجب کی بات ہے کہ دہشت گرد پے در پے حملے کررہے ہیں لیکن حکمران پھر بھی تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں لگتا ہے کہ حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں۔

اتنے سانحات کے باوجود دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نہیں نمٹا جا رہا اور  دہشت گردوں کو منظم ہونے کی مہلت دی جا رہی ہے۔ بے رحم دہشت گردوںکے خلاف بے رحم کاروائی لازمی ہوچکی ہے۔

حکومت اور سیکورٹی ادارے تحمل کا مظاہرہ چھوڑ کر دہشت گردوںکے خلاف سنجیدہ کاروائیاں شروع کرکے نہتے عوام کے خون کا بدلہ لے اور ان کسی قسم کا رحم نہ کیا جائے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬