رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تہران میں منعقدہ چھٹی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : فلسطین کے غمناک قصے اور اس پائیدار، صابر اور بردبار قوم کی اندوہناک مظلومیت سے ہر حریت پسند، حق پرست اور انصاف پسند انسان کے دل کو سخت صدمہ پہنچتا ہے ۔
قائد اسلامی انقلاب نے تاکید کرتے وہئے کہا : فلسطین کی سرزمین پر ظالمانہ قبضہ تاریخ کی کتاب کا ایک غلیظ صفحہ ہے جس کا خاتمہ دیگر تاریک صفحوں کی طرح اللہ کی اذن اور اس کی مدد سے ہوگا۔
انہوں نے وضاحت کی : امریکا اور بعض دیگر مغربی حکومتوں کی پشتپناہی میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی قوم کی وحشیانہ سرکوبی، فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاری، قتل و غارت، فلسطینیوں کی زمینوں پر ناجائز اور غاصبانہ قبضہ اور ان کی زمینوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر، شہر بیت المقدس اور مسجد الاقصی نیز دیگر اسلامی و عیسائی مقامات کا تشخّص اور ان کا چہرہ تبدیل کرنے کی کوشش ایسی حالت میں جاری ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس سلسلے میں عالمی برادری کی جانب سے کسی مناسب ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔
قائد اسلامی انقلاب نے فرمایا : فلسطین کی دکھ بھری کھانی اور وہاں کی مظلوم، بہادر اور صابر قوم کی صورتحال امن پسند انسانوں کے دلوں کو چور چور کردیتی ہے۔
انہوں نے کہا : فلسطینی سرزمین پر ناجائز اور ظالمانہ قبضہ اور لاکھوں مظلوم انسانوں کے بے گھر ہونے کی تاریخ مشکلات سے بھری پڑی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا : تاریخ میں کی جانے والی منطقی کوششوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تاریخ کے کسی بھی موڑ پر دنیا کی کسی بھی قوم کو اتنے زیادہ رنج و الم اور ظالمانہ اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے کہ ایک بیرونی سازش کے تحت ایک ملک پر مکمل طور پر تسلط قائم کر لیا گیا ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اس ملک کی قوم کو اس کے ملک اور گھر سے بے گھر کر دیا گیا اور اس کی جگہ دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو لاکر بسا دیا ہو اور اس قوم کے حقیقی وجود سے چشم پوشی کر کے جعلی وجود کے ساتھ کسی قوم کو آباد کر دیا گیا ہو البتہ یہ تاریخ کا ایک ناپاک صفحہ ہے جس کا باب دیگر آلودہ صفحات کی مانند خداوند متعال کے اذن اور اس کی مدد و نصرت سے بند ہو جائے گا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے بیان کیا : فلسطینی قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ خداوند متعال نے اس پر احسان کیا ہے اور مسجدالاقصی اور اس مقدس سرزمین کے دفاع کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ڈالی ہے۔
انہوں نے فرمایا : علاقے کے کئی اسلامی ملکوں میں پائے جانے والے بحران اس بات کا باعث بنے ہیں کہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کی مقدس امنگ کی حمایت کمزور پڑجائے۔ان بحرانوں پر توجہ ہمیں یہ بات بخوبی سمجھا دیتی ہے کہ ان بحرانوں سے فائدہ اٹھانے والی کونسی طاقتیں ہیں اور یہ وہ طاقتیں ہیں کہ جنھوں نے صیہونی حکومت کو جنم دیا تاکہ ایک طویل المدت تنازعہ مسلط کر کے علاقے میں ترقی اور امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جاسکے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا : تہران میں یہ کانفرنس، ایسے سخت ترین علاقائی وعالمی حالات میں منعقد ہو رہی ہے کہ ہمارا علاقہ، جو ایک عالمی سازش کے خلاف جدوجہد میں فلسطینی قوم کا ہمیشہ حامی رہا ہے، آجکل ناخواستہ طور پر متعدد بحرانوں اور بدامنی سے دوچار ہے۔
انہوں نے فرمایا : جن لوگوں نے اس خطے میں ناجائز صیہونی ریاست کو بنانے کی سازش میں کردار ادا کیا تھا آج وہی لوگ خطے کے بحرانوں اور فسادات میں ملوث ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین کو آج کی دنیا کی اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ دنیا قابض صہونیوں کے انسانیت سوز اقدامات اور جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے امریکی سیاہ فام مسلمانوں کے رہنما مالکوم ایکس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی یاد تازہ کردی اور کانفرنس میں شریک مہمانوں سے کہا کہ مالکوم ایکس کی برسی کی مناسبت سے ان کی مغرفت کے لئے دعا کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : دنیا کی آزاد اور خودمختار اقوام اپنے اپنے انداز میں مسئلہ فلسطین کی حمایت کرسکتی ہیں مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ فلسطین کی آزادی کے لئے جد و جہد جاری رہے۔
انہوں نے فرمایا : ناجائز اور قابض صہونی ریاست کے زوال کی نشانیاں ظاہر ہورہی ہیں بالخصوص اس کے اتحادی بشمول امریکہ کی کمزوی کو دیکھتے ہوئے آہستہ آہستہ دنیا بھی صیہونیوں کی جارحیت اور ان کی انسان سوز کاروائیوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : عالمی برادری اور علاقائی ممالک نے اب بھی فلسطین جو ایک انسانی مسئلہ ہے، پر اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا نہیں کی۔
انہوں نے اسی طرح فرمایا : ان اختلافات کے باوجود کہ جن سے اسلامی ممالک دوچار ہیں اور جن میں بعض اختلافات فطری اور بعض غفلت کا نتیجہ ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ ان ممالک میں اتحاد کا مرکز اور ذریعہ بنے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس گرانقدر کانفرنس کا ایک ثمرہ، عالم اسلام اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کی پہلی ترجیح کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کی انصاف پسندانہ اور حق پسندانہ جدوجہد کی حمایت کے اعلی و ارفع مقصد کے حصول کیلئے ہمدلی کا ماحول پیدا کرنا قرار دیا۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۸۵/