رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فقہا کی کونسل یعنی مجلس خبرگان کے سربراہ و اراکین سے اپنے خطاب میں اس کونسل کو اپنی نوعیت کی بالکل الگ، مثالی، انتہائی اہم اور ملک کے حال و مستقبل کے لئے اثرانداز قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں کی طرح انقلاب کے مقاصد کو پانے کا عمل تیز کریں اور بلا تعطل محنت اور کوشش سے مزاحمتی اقتصادی پالیسی کے ثمرات ایرانی قوم تک پہنچنے چاہئیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں مزاحمتی اقتصادی پالیسی کے مکمل نفاذ سے ہی اقتصادی اور معاشی مشکلات کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے فرمایا: پیداوارمیں اضافہ، بےروزگاری کاخاتمہ اور اسمگلنگ جیسے مسائل پر اس طرح قابو پانا چاہیے تاکہ عوام اپنی زندگی میں مزاحمتی اقتصادی پالیسیوں کا مشاہدہ کریں حالانکہ اس وقت ایسا نہیں ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے حکام کے لئے ذمہ داری کے احساس کو فوری اور لازم امر قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم عوام کے معاشی اور ثقافتی مسائل کو پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں اور اگر حکام کی کوتاہی کی وجہ سے کوئی جوان صحیح راستے سے منحرف ہوجائے تو اس کی ذمہ داری حکام کے دوش پر عائد ہوگی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ملک کی حالیہ اور آئندہ صورتحال پر ماہرین اسمبلی کے غیرمعمولی کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے قوم کے اقتصادی مسائل کے خاتمے کے لئے حکام سے اپنی پوری ذمہ داری نبھانے پر زور دیا اور کہا : ملکی حکام کو ہر دم اپنی ذمہ داریوں کا احساس رہنا ایک فوری، ضروری اور واجب کام ہے۔
انہوں نے اغیار سے وابستگی سے ملک کو بچانے اور بڑی طاقتوں کی جانب سے غلط استفادہ کئے جانے کا راستہ بند کئے جانے کو ایران میں حقیقی اسلام پر بتدریج عمل درآمد ہونے کے نتائج سے تعبیر کیا اور ایران سے عالمی منھ زوروں کے محاذ کی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران سے امریکہ اور اسرائیل کی دشمنی شدید اور عملی طور پر انجام پارہی ہے البتہ بعض دیگر ممالک اپنے مفادات کی بنا پر زبان و عمل سے اس دشمنی کا اس طرح سے اظہار نہیں کرتے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سخت اقتصادی دباؤ اور ثقافتی میدان میں خاموش وسیع یلغار کو دشمنوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں اور منصوبوں کے اہم محور سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کا اصل ہدف، ایرانی عوام میں اسلامی نظام سے مایوسی پیدا کرنا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ لڑنا اور جنگ کرنے کی باتیں صرف فوجی طریقوں تک محدود نہیں بلکہ ایسی لڑائی سیاسی، ثقافتی، نظریاتی اور سیکورٹی پہلووں پر بھی ہونی ہے اور ایسی سازشوں اور شیطانی عناصر کے خلاف نظریاتی، منطقی اور اعصابی طور پر بھرپور مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری لانا اچھی بات ہے مگر اب تک غیرملکیوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں میں سے محدود معاہدوں نافذ ہوگئے ہیں لہذا ہمیں غیرملکیوں کی سرمایہ کاری پر انحصار نہیں کرنا چاہئے بلکہ اپنی صلاحیت اور کاوشوں کو بروئے کار لانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے منطق پر استواراور آگے بڑھکر بھرپور مقابلہ کئے جانے کو عالمی استکبار کی سازشوں اور منصوبوں کو ناکام بنائے جانے کی بنیادی راہ قرار دیا اور فرمایا کہ مختلف شعبوں منجملہ انسانی حقوق، دہشت گردی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے سلسلے میں ( مغرب کا جو ریکارڈ ہے اس کو لے کر) مغرب کے خلاف کھلی تلوار بنے رہنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران میں انتخابات کے تعلق سے امریکہ کی حالیہ تنقید کے بارے میں فرمایا کہ امریکی، جو علاقے میں ناپاک ترین اور انتہائی انسان دشمن حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون کر رہے ہیں اور اپنے حالیہ انتخابات میں جنھوں نے بڑی بدعنوانی کا مظاہرہ کیا ہے وہ، ایرانی قوم کے انتخابات کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان پر تنقید کر رہے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ عالمی طاقتوں بالخصوص صہیونیوں سے منسلک میڈیا کی سازشوں کے باوجود انقلاب کے بعد ایرانی قوم مختلف میدانوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے پوری دنیا اور خاص طور سے مغربی ایشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وسیع اور اسٹریٹیجک اثرو رسوخ کو حالیہ چار عشروں کی اہم ترین ترقی و پیشرفت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی نظام کے لۓ قوموں کی حمایت و طرفداری اور ایران کے روز بروز بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ سے امریکی حکام چراغ پا ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی اپنی گفت و گو کے اختمای مراحل میں خبرگان رہبر کونسل کے سربراہ اور اراکین کا مختلف کمیشنوں کو فعال بنانے کے سلسلے میں بھی شکریہ ادا کیا۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۴۱/