رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمن طلباء اسلام پنجاب کے سیکریڑی اطلاعات اکرم رضوی نے سٹوڈنٹ سیکریڑیٹ ایوان خیر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت کرنیوالوں کے ڈین این اے ٹیسٹ کروا لئے جائیں تو ان کی حقیقت کھل جائے گی، گستاخ بلاگرز نے عاشقان رسول کا لہو گرما دیا ہے، اے ٹی آئی تحفظ ناموس رسالت کیلئے جدوجہد مزید تیز کر دے گی، 17 مارچ کو یوم تحفظ ناموس رسالت کے طور پر منایا جائے گا، جلسے، جلوس، ریلیاں اور مظاہروں کا اہتمام کیا جائے۔ حکومت سوشل میڈیا پر گستاخیاں کرنیوالوں کا تعین کرنے میں غفلت نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ شعائر اسلام کا مذاق اڑانا یہودیوں کی سازش ہے، گستاخ بلاگرز کو آپریشن ردّالفساد کی زد میں لایا جائے، سوشل میڈیا پر گستاخانہ پیجز چلانے والے دہشتگرد، انتہا پسند اور وحشی درندے ہیں، گستاخ بلاگرز کی اشتعال انگیزیاں ناقابل برداشت ہیں، سوشل میڈیا پر شعائر اسلام پر حملے معاشرے کو خوفناک تصادم کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہاکہ تحفظ ناموس رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، سوشل میڈیا پر گستاخیاں کرکے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، گستاخ رسول کی سزا آئین پاکستان میں واضح کی گئی ہے، آزادی اظہار کیلئے حدودو قیود کا تعین کرنا ہوگا۔
پریس کانفرنس میں ان کے ہمراہ طیب شیخ، عامر اسماعیل، ملک زبیر مصطفائی اور دیگر بھی موجود تھے۔ اکرم رضوی نے کہا نواز شریف کیخلاف پوسٹ کرنیوالے کو راتوں رات اٹھا لیا جاتا ہے جبکہ شعائر اسلام کا مذاق اڑانے والوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں، کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے والوں کیخلاف کارروائی نہ ہونا المیہ ہے، مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن شان رسالت، شان اہل بیت اور شان قرآن مجید کی بے حرمتی برداشت نہیں کر سکتے، حکومت نے ذمہ داران کیخلاف کارروائی نہ کی تو غازی ممتاز قادری جیسے ہیرو پھر منظر عام پر آ سکتے ہیں، سوشل میڈیا پر گستاخ پیجز بلاک اور پیچ مالکان کو عبرت کا نشان نہ بنانا حکومت کی مجرمانہ غفلت ہے، گستاخانہ پیجز چلانے والوں کو تلاش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مقدس شخصیات کی توہین روکنے کیلئے سخت قوانین بنائے، ناموس رسالت کی نگہبانی ہر مسلمان کا ایمانی فریضہ ہے، ہر سچا مسلمان ناموس رسالت کیلئے قربان ہونا اعزاز سمجھتا ہے، ہماری زندگیاں ناموس رسالت کی امانت ہیں، حکومت شعائر اسلام کا مذاق اڑانے والوں کیخلاف سخت ترین کارروائی کا آغاز کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا مسلمان عمل میں کمزور ہیں لیکن عشق میں کمزور نہیں، مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن آقا کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتے، آزادی اظہار کی حدو د وقیود کا تعین ہونا چاہیئے، آزادی اظہار کے نام پر گستاخانہ کلچر عام کرنا اسلام دشمن طاقتوں کی سازش ہے۔/۹۸۹/ ب۹۴۰