‫‫کیٹیگری‬ :
25 April 2017 - 12:03
News ID: 427721
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام اور تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں نے پیغمبراسلام (ص) کی مبعث کے موقع پر قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
 قائد انقلاب اسلامی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حسینیہ امام خمینی (رح) میں عید مبعث کی مناسبت سے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض اعلی سول اور فوجی حکام اور اسلامی ممالک کے سفیروں نے ملاقات کی۔

قائد انقلاب اسلامی نے ہونے والی اس ملاقات کے موقع پر فرمایا : امریکہ اور ناجائز صہیونی حکومت ایران میں اسلامی جمہوریت کے خلاف ہیں اور اس مخالفت کی اصل وجہ ایران میں اسلام کی بالادستی ہے۔ لیکن سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ جس نے بھی ایرانی عوام کے خلاف دست درازی کی کوشش کی خود اسی کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

انہوں نے فرمایا : ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل سے نبی پاک (ص) کی تعلیمات کے مطابق نظام ملک میں قائم ہوا جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے مگر اس نظام کے خلاف عالمی سطح پر دشمنوں نے سازشیں شروع کر رکھی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے بیان کیا : آج اقوام عالم اور معاشروں کے دشمن اسلام کی مخالفت اس لئے کرتے ہیں کہ اسلام معاشروں کی ترقی اور خوشحالی کے لئے مشعل راہ ہے اور اسلام انسانیت کے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے مضبوط طاقت رکھتا ہے۔

انہوں نے تاکید کی : امریکی اور صیہونی، اس لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ ایران میں اسلام کو ہی برتری حاصل ہے اور اس نے امریکیوں اور صیہونیوں کی حرص و ہوس کا راستہ بند کر دیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلام سے عالمی سامراج کی دشمنی کی وجوہات کو سمجھنا اسلامی ملکوں کے حکام کی ذمہ داری ہے، فرمایا : اسلامی حکومتوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ایک اسلامی ملک کا ساتھ دینے اور ایک اسلامی ملک سے دشمنی برتنے کا امریکی مقصد، عالم اسلام کے اتحاد کو روکنا اور اسلامی معاشروں کے مفادات کو درک کرنے کے لئے امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا : امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست انسانیت اور اسلام کی مخالفت کرنے والے عناصر اور دشمنوں کا سرغنہ ہے۔

انہوں نے انسانی معاشروں کی ترقی و پیشرفت میں اسلام کی بے مثال توانائی، مادیات و معنویات پر مشتمل ایک تہذیب کو تشکیل دینے کے تعلق سے اس کی صلاحیتوں اور ظلم وستم کا مقابلہ کرنے میں اس کی طاقت کو، اس دین الہی سے عالمی سامراج کی دشمنی کی اصل وجہ قراردیا اور فرمایا : اسلام کے نام پر دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لانا اور اسلامی ملکوں کے درمیان تفرقہ انگیزی، امریکا اور صیہونی حکومت کی سازشیں ہیں۔

آپ نے تاکید کرتے ہوئے کہا : عالمی لٹیرے علاقے کے بعض ملکوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور اپنی ایسی سازشوں کو آگے بڑھانے کی کو شش کر رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران یا شیعہ مذہب کو ان کا دشمن ظاہر کریں لیکن سب کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہئے کہ منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں اتحاد اور استقامت ہی عالم اسلام کی ترقی و سرافرازی کا راستہ ہے۔

انہوں نے فرمایا کہ امریکہ اور اسرائیل آج دوسری سے زیادہ ایران کے خلاف سازشیں کررہے ہیں کیونکہ ایران میں اسلام کا بول بالا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے امریکا کے پچھلے اور موجودہ حکمرانوں کی ایرانی عوام  کے خلاف  مشترکہ اور دھمکی آمیز پالیسوں کو امریکا کی سبھی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کے ناپاک عزائم کی علامت قرار دیا اور فرمایا : امریکیوں نے جب بھی انہیں موقع ملا انھوں نے ایران کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے لیکن سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ جو بھی ایرانی عوام کے خلاف دست درازی کرے گا بلاشبہ یہ اقدام خود اس کے ہی نقصان میں ہو گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے صدارتی انتخابات کے امیدواورں سے متعلق فرمایا کہ وہ عوام سے وعدہ کریں کہ ملکی امور کی پیشرفت، اقتصادی ترقی اور مسائل کو حل کرنے کے لئے کام کریں گے اور وہ ایران کی  ترقی و پیشرفت میں سرحدوں کے باہر سے کسی چیز کی توقع نہیں رکھیں گے۔

اس موقع پر ایران میں آئندہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے قائد انقلاب اسلامی نے صدارتی امیدواروں کو مخاطب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا : عوام سے وعدہ کریں کہ مشکلات کے حل کے لئے بیرونی مدد اور سہولیات پر انحصار نہیں کریں گے۔

قائد انقلاب نے فرمایا کہ انہوں نے صدارتی امیدار حضرات کو بتارہے ہیں اور پہلے بھی بتایا تھا کہ اپنے آئندہ فیصلوں سے قوم کو آگاہ کرتے رہیں اور اپنی انتخابی مہم میں بھی ان فیصلوں کا ذکر کریں اور وعدہ کریں کریں کے وطن عزیز کی ترقی، اقتصادی خوشحالی اور دیگر مسائل کے خاتمے کے لئے سرحد پار کی امداد پر ہرگز انحصار نہیں کریں گے۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے دینی جمہوریت کو پیغمبراسلام (ص) کی بعثت کا ایک عظیم تحفہ قرار دیا اور کہا : عالم اسلام تشدد، دہشت گردی، تکفیریت اور بدامنی و عدم استحکام کا شکار ہے، اس لئے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ بعثت نبوی سے درس لے کر علاقے اور دیگر اسلامی ممالک خود کو ان مشکلات سے نجات دلائیں اور بعثت نبوی کے مقاصد کو پایال نہ ہونے دیں ۔ /۹۸۹ف۹۳۰/ک۹۲۸/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬