رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے افغان ہم منصب اشرف غنی کے نام تعزیتی پیغام میں کابل کے حالیہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی اور اس دلخراش المیے پر افغانستان کی حکومت اور قوم کو تعزیت پیش کی اور کہا کہ دہشتگردی تعصب اور فتنے کی آگ پھیلانے والوں کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے.
ایران کے صدرمملکت کا کہنا تھا کہ معصوم افغان شہریوں کے جاں بحق ہونے پر ہمارے دل غم سے نڈھال ہے اور ہم اس سانحے پر جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں جنھوں نے رمضان المبارک میں ایسے ہولناک جرائم کا ارتکاب کیا.
صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران افغان قوم اور حکومت کے ساتھ ہے اور انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی.
انہوں نے اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حامی حکومتوں کے خلاف موثر طور پر کارروائی کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
صدر مملکت کے پیغام میں آیا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں مجرمانہ اور دہشت گردانہ حملوں کی انجام دہی سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ذمہ دار عناصر، ڈکٹیٹروں اور ان کے حامیوں نے دین اسلام اور اس کی انسانی تعلیمات سے کچھ سبق حاصل نہیں کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس عظیم المیے میں اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان کی برادر قوم اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ انتہا پسندی و دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اپنی بھرپور مہم جاری رکھے گا۔
دوسری جانب ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے بھی افغانستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین کے نام اپنے علیحدہ علیحدہ پیغامات میں کابل کے دہشت گردانہ دھماکے کی شدید مذمت کی۔
انھوں نے اپنے پیغام میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو پوری عالمی برادری کے لئے خطرہ قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ ایران، افغانستان میں قیام امن اور دہشت گردی کے خلاف مہم میں اس ملک کی حکومت اور قوم کے ساتھ ہے اور وہ اس سلسلے میں اپنی کسی بھی قسم کی مدد و تعاون سے گریز نہیں کرے گا۔
تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سیکریٹری نے بھی کابل کے دشتگردانہ دھماکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ملکوں کے خلاف تادیبی اقدامات عمل میں لائے بغیر دنیا میں امن کا مشاہدہ نہیں کیا جاسکتا۔
محسن رضائی نے حالیہ چند ماہ کے دوران دنیا کے مختلف ملکوں میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مہم میں صداقت کے ساتھ عالمی عزم و ارادے کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کابل کے بدھ کے روز کے دہشت گردانہ دھماکے میں تقریبا سو افراد جاں بحق اور چار سو سے زائد دیگر زخمی ہوئے ہیں جبکہ اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ نے قبول کی ہے۔
واضح رہے کہ دہشت گرد گروہوں کے لئے امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی ملکوں منجملہ سعودی عرب کی جانب سے جاری حمایت، افغانستان و یمن جیسے ملکوں میں تشدد و بدامنی نیز دہشت گردی بڑھنے کا باعث بنی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے سفارتی علاقے میں بدھ کے روز ہولناک بم دھماکے کے نتیجے میں 90 سے زائد افراد جاں بحق اور 350 سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔/۹۸۸/ ن۹۴۰