رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے رمضان کے مبارک مہینہ کی مناسبت سے پیغمبر اکرام ص کی ایک روایت کہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جس میں انسان کے خوشحالی ، نیکی و بدبختی ، بدی کا ہونا ماں کے رحم میں ہی شخص کی نیکی و بدی مشخص ہوتا ہے بیان کیا : سب لوگ جانتے ہیں کہ خداوند عالم انسان کو آزاد پیدا کیا ہے چاہے وہ ایمان لائے یا کفر اختیار کرے دونوں صورت میں مختار ہے اور اس سلسلہ میں بہت زیادہ قرآنی آیات بھی ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : ہم لوگوں کو چاہئے کہ قرآن کی آیات کو محور قرار دیں اور صحیح السند روایات کہ جو ظاہر آیات کے مخالف ہے اس کا جواز بیان کریں ؛ سوال ہوتا ہے کہ روایت میں کہا گیا ہے کہ خوش قسمت انسان ماں کے شکم سے ہی خوشحال اور بدبخت انسان مان کے شکم سے ہی بد و برا رہتا ہے یہ خوشحالی و بد بختی دینی ہے اس معنی میں کہ اگر بچہ ماں کے رحم میں دینی شقی ہے تو آئندہ اس کے لئے سزا معنی نہیں ہوگی اور اسی طرح دینی نیکی ماں کے رحم میں ہو تو اس کا جزا بھی اس کے ساتھ نہیں ہوگا ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے تاکید کی : حدیث کو اس صورت مین معنی کیا جا سکتا ہے کہ سعادت و شقاوت دنیوی پہلو کا حامل ہے یعنی بچہ کہ جس کے ماں و باپ مرض برائی و بدبختی میں مبتلی ہیں تو بدبختی کا مرض اس کے ژن کے ذریعہ اس میں منتقل ہو جاتا ہے اور جس بچے کے ماں و باپ سالم و پاک ہیں تو یہ نیکی و پاکی اس کی اولاد میں منتقل ہو جاتا ہے اور اس طرح معنی کرنے کی ممانعت نہیں ہے ، اسی وجہ سے اسلام میں سالم و نیک فرد سے شادی کرنے کی تاکید ہوئی ہے ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ علماء اسلام اس روایت کے سلسلہ میں دوسرا معنی بیان کیا ہے کہا : ایسا کہہ سکتے ہیں کہ آئندہ اس بچہ کو دیکھا جا سکتا ہے کہ اپنے اختیار و اپنے ارادہ کے ذریعہ اپنی خوشی کو حاصل کرتا ہے اور دوسرے بچے کو دیکھا جا سکتا ہے کہ خود اپنے ہاتھ سے خود کو بدبختی کی طرف لے جاتا ہے اور یہی مطالب کو لکھا جاتا ہے کہ فلان شخص آئندہ شقی اور فلان آئندہ خوشحال ہوگا ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۰۳/