رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے ایران کے مقدس شہر قم میں قائد انقلاب اسلامی کے آفس میں منعقدہ درس اخلاق میں کہا : امیر المونین (ع) فرماتے ہیں کہ انسان خداوند عالم کو فریب و دھوکہ نہیں دے سکتا ہے ، انسان اگر چاہتا ہے جنت میں سکونت اختیار کرے تو اس کو خداوند عالم کا حقیقی مطیع ہونا چاہیئے اور تقوا کا مظاہرہ و دیکھاوا سے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : امیر المومنین (ع) فرماتے ہیں خداوند عالم اس شخص کو جو لوگوں کو امر بالمعروف کرتا ہے اور خود اس پر عمل نہیں کرتا اس پر لعنت بھیجتا ہے اور اسی طرح جو لوگ نہی عن المنکر کرتے ہیں اور خود اس میں مبتلی ہوتے ہیں ان پر بھی خداوند عالم کی لعنت ہوتی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اظہار کیا : حضرت علی (ع) اپنے بعض خطبوں میں جس زمانہ میں وہ زندگی بسر کرتے تھے اس زمانے اور لوگوں کے حالات کو بیان کرتے ہیں اور اس میں سے ایک خطبہ میں فرماتے ہیں ایک وقت بہت ہی مشکل و سخت زمانہ سے روبرو ہوئے ، وہ زمانہ جب نیک آدمی کو برا سمجھاجانے لگا اور جو لوگ اپنی ذمہ داری کو پوری کرتے رہے وہ لوگوں کی طرف سے نفرت کا شکار ہو رہے تھے اور جو لوگ اہل ستم و ظلم کرنے والے ہیں روز بروز ان کے ظلم ستم میں اضافہ ہوتا تھا ۔
انہوں نے گفت و گو جاری رکھتے ہوئے کہا : حضرت تاکید کرتے ہیں کہ لوگ جو چیز جانتے ہیں اس پر عمل نہیں کرتے ہیں اور جو چیز نہیں جانتے ہیں اس کی تلاش و جستجو بھی نہیں کرتے اور سوال بھی نہیں کرتے تا کہ اس کو جان لیں ، حضرت فرماتے ہیں کسی بھی بلا و عذاب کا فکر نہیں کرتے جب تک کہ ان پر وہ بلا نازل ہو جائے ، امام خمینی رہ کہتے تھے کہ ہوشیار رہو ایسا نہ ہو کہ انقلاب اپنے پہلے کی صورت حال کی طرف پلٹ جائے جیسا کہ کہا جاتا تھا کہ شاہ چلا گیا اب کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ امیر المومنین ع فرتاتے ہیں کہ اس زمانہ میں چار قسم کے لوگ تھے کہا : ایک گروہ ایسا تھا کہ اعلی مقام حاصل کرنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے اور معنوی ترقی اور قرب خداوند عالم کے لئے معرفت نہیں رکھتے تھے ، یہ لوگ اہل جنگ و تنازعہ نہیں ہیں لیکن یہ اس وجہ نہیں کے اہل تقوا ہیں ایسا کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان میں صلاحیت نہیں تھے اور اپنے شکم پروری میں مشغول تھے ۔
انہوں نے بیان کیا : دوسرا گروہ وہ ہے کہ جو اہل جنگ و تنازعہ ہیں اور کھلے عام شر پیدا کرتے ہیں ۔ تیسرا گروہ ان لوگوں کا ہے جو دنیا سے بہت محبت کرتے ہیں لیکن اس کو جنگ و شمسیر سے حاصل نہیں کرتے ہیں بلکہ ریاکاری و مقدس بازی کرتے ہیں جس وجہ سے لوگ ان کو اچھا انسان جانتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں اور وہ لوگوں کے اعتماد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسروں کا مال حاصل کرتے ہیں ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے بیان کیا : حضرت فرماتے ہیں بہت ہیں مختصر لوگ ہیں کہ جو اس وجہ سے کہ ایک روز اللہ کی طرف پلٹنا ہے ان کی آنکھ سے نید اڑ گئی ہے اور عالم محشر و قیامت کے خوف سے ان کی انکھوں میں اشک جاری رہتا ہے ، قیامت و آخرت سے خوف کرتے ہیں لیکن معاشرے میں الگ تھلگ رہتے ہیں جن کی کسی کو کوئی توجہ نہیں رہتا ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۲۰/