‫‫کیٹیگری‬ :
22 August 2017 - 16:30
News ID: 429604
فونت
آیت الله نوری همدانی نے ھندوستان کے آئمہ جمعہ سے ملاقات میں ؛
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اس بیان کے ساتھ کہ صیہونیزم سے ھندوستان میں مقابلہ اس ملک کے علماء و آئمہ جمعہ کے دوش پر ہے ، اس ملک میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے سفر کرنے پر عکس العمل پیش کریں ۔
آیت الله نوری همدانی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله نوری همدانی نے ھندوستان کے بعض آئمہ جمعہ کے ساتھ ملاقات میں جو آئمہ جمعہ پالیسی کونسل کی طرف سے دعوت میں ایران کا سفر کیا تھا ، امامت جمعہ کو اہم و حساس مقام جانا ہے اور اظہار کیا : نماز جمعہ ایک عظیم سماجی عبادت ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : نماز جمعہ کے سلسلہ میں بہت زیادہ روایات موجود ہے کہ اس میں تاکید ہوئی ہے کہ امام جمعہ کو چاہیئے دو خطبوں میں دنیا کی سیاسی حالات کو لوگوں کے لیئے یبان کریں ، عالم اسلام کی موجودہ مسائل کو بیان کی جائے اور اسلام کے موافق اور مخالف تحریک کو لوگوں کے لئے بیان کی جائے ، اسلام کے گذشتہ حالات و امور سے عبرت حاصل کریں اور  اسلام کے آئندہ کے سلسلہ میں خبردار رہیں ۔

حضرت آیت الله نوری همدانی نے نماز جعمہ کو اسلام کی عظمت و قدرت و عزت کا سبب جانا ہے اور بیان کیا : اس ادارے کے سربراہ امام جمعہ ہیں کہ جو خود دین کے سلسلہ میں عالم و بیدار و با خبر ہوں ، یہاں تک کہ اس طرح کے بعض روایت سے حاصل ہوتی ہے کہ امام جمعہ کو مجتہد ہونا چاہیئے اور اگر مجتھد جامع الشرایط نہیں ہے تو نماز جمعہ پڑھانے کی اجازت حاصل کرے ۔

انہوں نے امام جمعہ کو اپنے علم و معلومات میں ہمیشہ اضافہ کرنے کی ضروری کی تاکید کرتے ہوئے کہا : یہ عظیم و بزرگ عبادت سیاسی ، اجتماعی ، ثقافتی اور عالمی مسئلہ ہے ، اس وجہ سے لازم ہے کہ امام جمعہ مسلسل و پہ در پہ اچھے و مفید معلومات عوام تک پہوچائیں ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں ایران میں اسلامی انقلاب اور اسلامی حکومت کی تشکیل کی سیر تاریخ کوبیان کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی : اسلامی روایات کے مطابق دین و علماء اسلامی سماج کی ترقی کا سبب ہوتے ہیں ، جیسا کہ ایک زمانہ میں یورپ جہالت و نشے میں مست تھا اور کتاب و علم سے ان کو کوئی واسطہ نہیں تھا ، اس وقت علماء دین درس و تدریس و حصول علم میں مشغول تھے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : دشمن سمجھ گیا کہ اسلام کی ترقی کو روکنے کا یہی راستہ ہے کہ سیاست سے دین کی جدائی کا نعرہ لگایا جائے اور اسلامی حکومت پر اعتراض کیا جائے اور وہ لوگ اپنے اس مقصد میں کچھ حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں ، کیونکہ اس وقت بہت سارے اسلامی معاشرے کی تنزولی و کمزوری کو مشاھدہ کیا جا رہا ہے ۔

حضرت آیت الله نوری همدانی نے بصیرت و بیداری ، دینی حکومت ، اتحاد و یکجہتی ، خداوند عالم کے راہ میں جہاد اور کفار دشمن سے دوستی سے دوری کو عزت کے حصول کی بنیاد جانا ہے اور بیان کیا : علم و بیداری کے حصول کے سلسلہ میں قرآن کریم میں بارہا تاکید ہوا ہے ، حکومت بھی معاشرے میں فیصلہ کرنے کا مرکز ہے اور تفرقہ اور ایک دوسرے سے جدائی اور اختلاف غیروں کے تسلط کا زمینہ فراہم کرتا ہے ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختمامی مراحل میں صیہونی حکومت کے سربراہوں کا ھندوستان میں نفوذ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آپ لوگوں کی ذمہ داری آپ کے ملک میں سخت ہے اور آپ لوگ اس ملک میں اسلام کی آواز بلند کرنے والے ہیں اور ھندوستان کو تباہ و غارت کرنے کے لئے نیتن یاھو جیسے افراد کو وہاں تک رسائی سے آپ لوگ دور رکھیں ؛ آپ لوگ خداوند عالم پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اہل بیت علیہم السلام کے مبارک راہ پر جو قائم ہیں قدرت کے ساتھ اس پر قائم رہیں ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۲۷/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬