رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے امریکی چینل سی این این کی نامور صحافی کرسٹین امانپور کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنی قوم کی طاقت پر اطمینان ہے اور کسی بھی طرح کی دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے الگ ہونا فریقین کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اور امریکہ کی اس معاہدے سے علیحدگی اس کو مہنگی پڑھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام حالات کا جائزہ لے رہا ہے اور ہم کسی بھی صوتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے سے علیحدگی امریکہ کو بہت مہنگی پڑے گی اور اس سے امریکہ کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جوہرہ معاہدہ ایک چند فریقی معاہدہ ہے اور اس حوالے امریکہ کو بھی ایک سنجیدہ پالیسی اپنانی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی پر جوابی ردعمل دینے کے لئے تیار ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران صرف چند دن کے اندر جوہری معاہدے سے پہلی کی صورتحال میں واپس جانے کے لئے آمادہ ہوگا۔
صدر روحانی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی صورت تمام حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
خطے کی صورتحال بالخصوص شام کے حوالے سے ایرانی صدر نے کہا کہ شام کا مسئلہ ہمارے لئے اہمیت کا حامل تھا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ دہشتگرد شام میں حکمرانی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایرانی حکومت کی حمایت نہ ہوتی تو شام کو دہشت گردوں کے خلاف کامیابی میں مشکلات پیدا ہوجاتی۔
صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ صرف مذاکرات کے ذریعے سے ہی شام کے مستقبل پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے اور اس ملک کے متحارب گروپس کو چاہئے کہ شامی حکومت کے ساتھ معاہدے پر پہنچ جائیں۔
ایرانی صدر نے میانمار میں مسلمانوں کی تشویشناک صورتحال کے حوالے سے بتایا کہ میانمار میں مسلمانوں کے خلاف مظالم انسانی المیہ ہے اور وہاں ایک مخصوص طبقے کی نسل کشی کی جارہی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری اور دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ حکومت میانمار اور وہاں کی فوج پر دباو ڈالیں اور متاثرہ مسلمانوں اور پناہ گزینوں کو جلد امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے شام اور عراق میں داعش کی شکست کا ذکر کرتے ہوئے دہشتگردوں کی نقل مکانی پر اپنی شدید تشویش کا اظہار بھی کیا۔
یاد رہے کہ حجت الاسلام حسن روحانی اقوام متحدہ کی 72ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیو یارک کے دورے پر ہیں۔
دورہ اقوام متحدہ کے موقع پر وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، کابینہ کے سنیئر وزرا اور معاونین حجت الاسلام روحانی کے ہمراہ ہیں۔
صدر روحانی 20 ستمبر بروز بدھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
نیو یارک میں اپنے قیام کے دوران، ایرانی صدر مختلف عالمی رہنماؤں، امریکہ کے سیاسی اور ثقافتی عمائدین اور مسلم کمیونٹی کے نمائندوں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی صدر اس دورے کے موقع پر بین الاقوامی میڈیا کی موجودگی میں پریس کانفرنس اور بعض مشہور امریکی ٹی وی چینلز کو بھی انٹریو دیں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/