‫‫کیٹیگری‬ :
30 September 2017 - 17:39
News ID: 430156
فونت
آیت الله میر باقری:
خبرگان رھبر کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت امام حسین(ع) کی شھادت کی جزا اور اجر امام زمانہ(عج) کو آپ کی نسل میں قرار دینا ہے ۔
 آیت الله سید محمد مهدی میر باقری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، خبرگان رھبر کونسل کے رکن اور معروف مقرر آیت الله سید محمد مهدی میر باقری نے عظیم الشان مرجع تقلید حضرت آیت الله وحید خراسانی کے دفتر میں منعقد مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت امام حسین(ع) نے اپنے عظیم قیام اور اس کے اھداف کو بیان کیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: امت مسلمہ کے سطح پر فساد رونما ہوچکا تھا جس کی اصلاح ضروری تھی ، امت اسلامیہ امر بالمعروف کو فراموشی کے نظر کرچکی تھی اور منکرات پر عمل کیا جارہا تھا ، ائمہ نار نے امت کی زمام ہاتھوں میں تھام رکھی تھی اور حضرت(ع) اس کی اصلاح کے درپہ تھے ۔

آیت الله میر باقری نے مزید کہا: حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ میں حضرت امام حسین علیہ السلام کو فقط پیروزی نصیب ہوئی ہر قسم کی ہار آپ سے کوسوں دور رہی ، مرسل آعظم (ص) کو شھادت حضرت امام حسین کی تعزیت سورہ فجر کے معانی میں سے ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: اس سورہ کا نچوڑ حضرت امام حسین علیہ السلام کی شھادت پر رسول اسلام(ص) کو تسلی ہے ، اس سورہ کا آغاز «والفجر» اور اس کا اختتام «یا ایتها النفس المطمئنۃ» ہے کہ دونوں ہی حضرت امام حسین(ع) سے متعلق ہے ، حضرت امام صادق(ع) نے فرمایا کہ یہ سورہ حضرت سید الشهداء علیہ السلام سے متعلق ہے کہ اگر انسان اپنی واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھے تو حضرت کے ساتھ محشور ہوگا ۔

سرزمین ایران کے مشھور استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قران نے خداوند متعال کو مرصاد سے یاد کیا کہا: اگر امت کے فرعون فساد کرنا چاہیں تو خدا ان کی بساط حیات کو لپیٹ کر رکھ دیتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: جب انسان کے لئے فراوانیان ہوں تو یہ اس کے محترم ہونے کی نشانی نہیں ہے اور نہ ہی جب اس کے حالات خراب ہوں اور سختیوں میں ہوتو اس کی تحقیقر کی نشانی ہے ، لہذا یہ احترام و حقارت نہیں ہے بلکہ امتحان کی منزل ہے ، لہذا اگر انسان اس کی جانب متوجہ رہے تو پانے پر حد سے زیادہ خوش اور کھونے پر افسردہ نہ ہوگا ۔

خبرگان رھبر کونسل میں البرز کے عوامی نمائندے نے کہا: انسان حریص پیدا کیا گیا ہے لہذا جب اسے امکانات دئے جاتے ہیں تو اس کے بجائے کہ ایک ہاتھ سے لیکر دوسرے ہاتھ سے خدا کی راہ میں خرچ کرے تاکہ اس معاملے میں برکت ہوسکے ، خود کو دیگر کاموں میں مصروف کردیتا ہے اور خدا سے غافل ہوجاتا ہے جبکہ خدا کی راہ میں اپنا مال خرچ کرنے والوں کو برکتیں نصیب ہوتی ہیں ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۹۶

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬