رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے ان کے گھر پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ممبران سے ملاقات میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تاریخ سے آشنائی کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگوں کو چاہیئے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تاریخ و آں حضرت کی زندگی اور نبوت کے مختلف پہلو اور ان کے معجزات سے آشنا رہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : قرآن کریم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہم ترین معجزہ میں سے ہے کہ اس سے انس و آشنائی و قرآن کریم کے ترجمہ و الفاظ کو درک کرنے کے علاوہ اس کی تعلیمات پر بھی توجہ دینی چاہیئے کیوںکہ یہ تعلیم خداوند عالم کی طرف سے معاشرے کو ترقی عطا کرنے کے لئے بیان ہوا ہے ۔
مرجع تقلید نے وضاحت کی : خداوند عالم قرآن کریم میں فرماتا ہے اگر قرآن کریم کے سلسلہ میں شک و شبہ کرتے ہو تو اس کے مثل ایک سورہ کو لے کر آو کہ ۱۴ صدر گزرنے کے بعد بھی کوئی اس کام کو انجام نہیں دے سکا کیوںکہ قرآن کریم الہی معجزہ ہے اور انسانی استعداد سے مختلف ہے ۔
انہوں نے قرآن کریم کو ایک معجزہ جاوید جانا ہے اور بیان کیا : قرآن کریم انسان کی زندگی کے تمام پہلو کے لئے احکامات بیان کیا ہے اور یہ الہی کتاب جاویدانہ معجزہ کا حامل ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں قرآن کریم میں دشمن شناسی کے موضوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : قرآن کریم نے ہم لوگوں کے لئے دشمنوں کا تعارف کریا ہے لیکن مسلمان قرآن کریم کے مفاہیم پر توجہ نہیں کرتے ہیں اور دیکھا جا رہا ہے کہ سعودی عرب ہر سال لاکھوں کی تعداد میں قرآن کریم پرنٹ کرتا ہے اور یہود و نصرا و دوسرے دشمنوں کے ساتھ دشمی کا قرآن کریم کے فرمان پر توجہ نہیں کرتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد بیان کیا : اس وقت سعودی عرب امریکا اور صیہونیستوں کا غلام بنا ہوا ہے جو عالم اسلام کی بنیادی مشکل کی وجہ ہے کہ قرآن کریم کے فرمان پر عمل نہیں کی ہے ۔
انہوں ںے تاکید کی ہے : انسان و معاشرے کی کامیابی کا راستہ قرآن کریم ، مکتب ، اخلاق اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت سے آشنائی ہے اور ہم لوگوں کو چاہیئے کہ اس موضوعات پر خاص توجہ کریں ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے بیان کیا : ہمارا انقلاب دینی انقلاب تھا اور میدان میں ہونے اور انقلاب کی حفاظت کا راز ظہور کا انتظار ہے اور اگر کسی کی موت انتظار کی ثقافت و فکر میں ہو جاتی ہے تو وہ اس طرح ہے کہ امام عصر (عج) کے رکاب میں تھا ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/