رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں منعقدہ اپنے ہفتگی جلسہ اخلاق میں اس بیان کے ساتھ کہ مطلوب اخلاق عقل کے مطابق ہے بیان کیا : اخلاق کے بزرگ اساتید کے مطابق ، انسان کے اندر عقل و نفس جنگ میں مشغول رہتے ہیں کہ اگر اس جنگ میں عقل غالب ہوا تو نیک و اچھے کام انجام پاتے ہیں اور اس پر نفس غالب ہو گیا تو برے و غلط امور انجام پاتے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : عقل کا معنی ایک حقیقت کو درک کرنا ہے کہ قرآن کریم میں اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور وہ لوگ جو حقیقت کو درک نہیں کرتے ہیں ان کو «لایعقلون» سے تعبیر کیا گیا ہے ، بعض مطالب میں عقل کو ایک مجرد تام موجود کے عنوان سے جانا گیا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اس بیان کے ساتھ کہ ہر انسان بالقوہ اپنے اندر دو قسم کے رجحانات رکھتا ہے بیان کیا : جو شخص ہر کام اپنے نفسانی خواہشات پر انجام دیتا ہے وہ صحیح راستے سے منحرف ہو جاتا ہے کیوں کہ وہ الہی رضایت کو مد نظر نہیں رکھتا ہے اور اس کام کے نتائج سے با خبر نہیں ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اگر انسان خود کو بنائے اور اپنے مال پر کنٹرول کرے تو وہ عقل کے مطابق عمل کر رہا ہے لیکن اگر انسان صرف اپنی خواہشات کی کوشش میں ہو تو وہ اپنے دل و نفس کی مرضی کے مطابق عمل کر رہا ہے ، اگر انسان اپنی چاہت کے مطابق و اپنی نفسانی خواہشات ہر عمل کرے تو وہ تباہ ہو جائے گا ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ اگر انسان ارتقاء و ترقی اور الہی لطف و کرم کے حصول کی کوشش میں ہے تو اس کو نفسانی خواہشات کی طرف نہیں جانی چاہیئے بیان کیا : انسان کو فکر کرنا چاہیئے کہ اس نے جو عمل انجام دیا ہے اس کا نتیجہ کیا ہوگا خداوند عالم چاہتا ہے کہ انسان عقل سے استفادہ کرتے ہوئے خود فیصلہ کرے اور نفسانی خواہشان کے سامنے تسلیم نہ ہو کیوں کہ ان خواہشات پر عمل انسان کی تباہی و زوال کا سبب ہے ۔
انہوں نے انسان کے عقل و دل کی اہمیت کی طرف شارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اگر انسان اپنے عقل و دل سے استفادہ نہ کرے تو وہ صحیح راستہ کو اختیار نہیں کر سکتا ہے ، قرآن کریم فرماتا ہے کہ جو لوگ اپنے عقل و دل و آنکھ و کان سے استفادہ نہیں کرتے ہیں وہ جانور کی طرح ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ پست ہیں /۹۸۹/ف۹۷۲/