رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نے فیڈرل یونیورسٹی آف قازان کے طالب علموں سے خطاب میں بیان کیا : گذشتہ چند صدیوں میں کمیونیسم کے ابتدائی دور میں جن کی بنیاد مغربی ممالک ہیں انہوں نے مشرق ممالک میں مہاجرت کی اور دین سے دور کرنے کے طریقوں کو عملی کیا لیکن ایک صدی بھی اپنے مقصد میں مکمل نہیں کر سکے ۔
انہوں نے امام خمینی(رہ) کے خط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امام خمینی(رہ) نے گورباچف کو لکھے جانے والے خط میں عصر کمونیزم کے اختتام پذیر ہونے کی پیش بینی کرتے ہوئے بہت سارے حقائق کی یاد دہانی کروائی جن میں سے اہم ترین یہ تھی کہ دنیاوی اور اخروی سعادت کا حصول خداند عالم سے تقرب سے ہی ممکن ہے ۔
حوزہ علمیہ خراسان کے استاد نے کہا : ایران میں پہلوی دور کے ظہور کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اسلام سے دور کرنے میں شدّت دکھائی گئی ، مستقیم مغربی ممالک نے اس سلسلے میں مداخلت کی، لیکن اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ان کی سازش کو ناکام کر دیا کہا : دین سے دور کرنے والی دو ریاستوں یعنی پہلوی اور شوروی کے زوال سے ایران اور تاتارستان کے درمیان مذہبی اور ثقافتی روابط احیاء کرنے کا موقع ملا۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے اس بیان کے ساتھ کہ اکیسویں صدی کی ابتدا میں مغربی ممالک دنیا کو ایک سیسٹم میں لانا چاہتے تھے بیان کیا : اس سلسلے میں دو عشرے تک تلاش کرنے کے بعد اب ایسے عصر کو تشکیل دینا چاہتے ہیں جسے عصر نیٹ ورک کا نام دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا : اس عصر کے کچھ فوائد اور کچھ نقصانات ہیں اگر ملتیں اپنے آپ کو ایسی شرائط کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ نہیں کریں گے تو اس کے فوائد حاصل کرنے سے پہلے اس کے نقصانات میں مبتلا ہو جائیں گے۔/۹۸۹/ف۹۷۶/