رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے منعقدہ مراسم میں بیان کیا : قرآن کریم نے کافی موضوعات پر بحث کی ہے کہ ان تمام موضوع کو بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ عصر کی ایک آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم نے سورہ مبارکہ عصر کی ابتدائی آیت میں زمانہ کی قسم کھائی ہے ، علماء اس آیت میں «وَالْعَصْرِ» لفظ کے معنی میں اختلاف نظر رکھتے ہیں کہ کیا اس سے لفظ سے مراد مطلق زمانہ ہے ، عصر کا وقت ہے ، نماز عصر یا پیغمبر اکرم (ص) کا زمانہ ہے ۔ لیکن اس لفظ کا مقصد جو بھی ہو اس وقت اس کے اصلی معنی کو مشخص کرنا ہمارے لئے اہم نہیں ہے کیوں کہ یہ معانی احتمالی صورت مں قابل غور و فکر ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے سورہ مبارکہ عصر کی دوسری آیت میں «خُسْر» الفاظ کو اہم جانتے ہوئے وضاحت کی : قرآن کریم اس آیت میں فرماتا ہے : « یقینا انسان ضرر میں ہے »۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے بیان کیا : فخر رازی فقیہ ، ایرانی مسلمان مفسر و فلسفی نے اپنی تفسیر میں کہا ہے کہ ہم نے خسران کا معنی برف بیچنے سے سمجھا کہ گرمی کے دھوپ میں بیچنے والا آواز لگا رہا ہے اے لوگوں ایک انسان کی پونچی پانی ہو رہا ہے رحم کرو ۔
انہوں نے کہا : سورہ مبارکہ عصر کی تیسری آیت کے مطابق ، وہ لوگ جو ایک معنی میں ۲ اور ایک معنی میں ۴ خصوصیت کے حامل ہوں وہ ضرر کرنے والے گروہ سے جدا ہوتے ہیں ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے بیان کیا : جو شخص خداوند عالم پر ایمان رکھتے ہوں ، نیک عمل انجام دیں اور ایک دوسرے کو حق کی طرف اور باطل سے دوری کی نصیحت کریں ، کلی طور پر بعض لوگ ہیں کہ جن کے نصیب میں سوائے ضرر کے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔
انہوں نے نیک عمل کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ نیک عمل کی ضرورت نہیں ہے اور ایمان تنہا کافی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کیوں کہ قرآن کریم کی تمام ایات میں «آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ» الفاظ ایک ساتھ استفادہ ہوا ہے کہ جو ایمان اور نیک عمل کی اہمیت کو بیان کر رہا ہے ۔
مرجع تقلید نے اس اشارہ کے ساتھ کہ انسان کو چاہیئے نیک و اچھے عمل اس دنیا میں انجام دیں اور آخرت میں اسے حاصل کریں بیان کیا : جو عمل بھی خداوند عالم کی خشنودی و رضایت کے لئے انجام دیا جائے ، نیک عمل ہے ۔ اس بنا پر تنہا ایمان قابل اہمیت ہے لیکن نجات بخش نہیں ہے /۹۸۹/ف۹۷۲/