‫‫کیٹیگری‬ :
10 August 2018 - 12:26
News ID: 436833
فونت
پاکستان کے مایہ ناز عالم دین اور پاکستانی شیعوں کے رہنما علامہ شہید عارف حسین حسینی ٢٥ نومبر ١٩٤٦ کو پاڑہ چنار کے علاقہ پیواڑ میں سید فضل حسین شاہ کے گھر میں پیدا ہوئے ۔ شہید سید عارف حسین الحسینی امام خمینی(رہ) کی تحریک کے آغاز سے ہی قافلہ حق میں شامل ہو گئے اور اپنی زندگی انقلاب اسلامی کی ترویج اور دفاع میں بسر کرتے ہوئے درجہ شہادت پر فائز ہو گئے.
سید عارف حسین

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مایہ ناز عالم دین اور پاکستانی شیعوں کے رہنما علامہ شہید عارف حسین حسینی  ٢٥ نومبر ١٩٤٦ کو پاڑہ چنار کی غیور سرزمین کے علاقہ پیواڑ میں سید فضل حسین شاہ کے گھر میں  پیدا ہوئے ۔ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی  ابتدائی دینی و دنیوی تعلیم مکمل کرنے کے بعد  ١٩٦٧ میں نجف اشرف تشریف لے گئے. شہید  سید عارف حسین الحسینی ان عظیم شخصیات میں شامل ہیں جو امام خمینی(رہ)  کی تحریک کے آغاز سے ہی  امام خمینی اور ان کے پیغام حق کی معرفت حاصل کرتے ہو ئے قافلہ حق میں شامل ہو ئے اور اپنی  زندگی انقلاب اسلامی کی ترویج اور دفاع میں بسر کرتے ہوئے درجہ  شہادت پر فائز ہو گئے.

امام خمینی (رہ)   اور ان کے پیغام کے ساتھ علامہ سید عارف حسین الحسینی گہری فکری ، جذباتی اور والہانہ وابستگی رکھتے تھے. یوں تو آپ ایک حلیم الطبع اور نرم خو انسان تھے ، لیکن جب بات امام خمینی (رہ)   اور ان کے افکار کی ہوتی اور کوئی شخص ان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا یا کمزوری کا مظاہرہ کرتا تو جلال سے آپ کا چہرہ سرخ ہو جاتا . آپ امام خمینی (رہ)   اور ان کے اسلامی انقلابی پیغام کے خلاف کچھ بھی سننے کے روادار نہ تھے. آپ امام خمینی (رہ)  کے پیغام کو زمان و مکان کی قید سے آزاد ایک آفاقی پیغام سمجھتے تھے.

امام خمینی کے ساتھ شہید  علامہ عارف حسین الحسینی  کے عشق و محبت  کا یہ عالم تھا کہ جن دنوں لوگ امام خمینی (رہ)  کے سائے سے بھی ڈرتے تھے ، سید عارف ان کے پیچھے ایسے بازو پھیلا کر چلتے تھے گویا ان کے ذاتی محافظ ہوں.

شہید عارف حسین الحسینی ایک مبارز و مجاہد عالم دین تھے جو حق کی خاطر جان دینا اور لینا بھی جانتے تھے. افکار امام خمینی(رہ)   کی ترویج کو فریضہ سمجھ کر بے لوث و بے غرض انداز میں انجام دییتے تھے.جن دنوں میں امام خمینی (رہ)  و انقلاب کا نام لینا عزت و تکریم و وسائل میں اضافے کا سبب نہیں بلکہ قید و بند کی صعوبتوں ، تکالیف و زندگی داو پر لگانے کا باعث تھا ، اس دور میں شہید حسینی پیغام خمینی (رہ) کی ترویج کرنے والے ہر اول دستے میں شامل تھے.

علامہ سید عارف حسین کی انقلابی سرگرمیوں کی بدولت ١٩٧٤ میں عراقی حکومت نے آپ پر عراق میں داخلے پر پابندی عاید کر دی . جس کی بدولت آپ مزید علم حاصل کرنے کے لیے قم تشریف لے گئے. حوزہ علمیہ چونکہ انقلابی سرگرمیوں کا مرکز تھا ، آپ بھی انقلابی تحریک کے سرگرم رکن بن گئے ، آپ کو امام (رہ)  کے جانثاران سے بھی خصوصی انس پیدا ہو گیا . آپ باقا عدگی سے آقای سید علی خامنہ ای کے خطابات میں جوش و جذبہ  سے شرکت فرماتے اور پیغام حق کو دیگر احباب تک پہنچاتے تھے.

قم سے واپس تشریف لانے کے بعد علامہ عارف حسینی نے امام خمینی (رہ)  کے پیغام کی حقانیت اور شاہ کے مظالم اور غیر اسلامی اقدار کے متعلق پاکستانی عوام  کو آگاہ کیا. آپ نے عملا شاہ ایران کے خلاف مظاہرے کیے اور قوم کو صورت حال سے آگاہ فرمایا. آپ کی دیرینہ خواہش تھی کہ پاکستان میں بھی اسلامی انقلاب کی تحریک استعماری اثر و رسوخ کو خس و خاشاک کی طرح اپنے ساتھ بہا لے جائے گي ۔ /۹۸۸/ن ۹۱۵

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬