رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے اوپک کے سلسلہ میں وزیر تیل کی رپورٹ سننے کے بعد اظہار کیا : امریکا کی طرف سے اوپک کے سلسلہ میں امریکا کی مداخلت کی کوشش اور تیل کے میدان میں تعادل ایجاد کرنے کی ممانعت کی کوشش اسلامی جمہوریہ ایران کے اوپک کے ممبران ممالک کی مقاومت سے تمام منصوبے و سازش ناکام ہو گئی ہیں اور امریکا کی مداخلت کی پالیسی کو دوبارہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے حالیہ فیصلے سے امریکی انتظامیہ کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مداخلت کے سامنے اوپیک ممالک کی مزاحمت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا : امریکی مداخلت کے سامنے اوپیک ممالک کی مزاحمت قابل قدر ہے اور ساتھ ساتھ حکومتی پالیسی بالخصوص وزیر تیل کی کوششیں بھی قابل تعریف ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا : امریکہ نے اوپیک معاملات میں مداخلت اور تیل پیداوار کو متاثر کرنے کی کوششں کی لیکن اوپیک ممالک کے تعاون بالخصوص ایرانی حکومت کی موثر حکمت عملی سے امریکیوں کو سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔
یاد رہے کہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں اوپیک ممالک کے دو روزہ طویل مذاکرات کے بعد اس بات سے اتفاق کیا گیا تھا کہ اراکین اپنی تیل پیداوار کو ۱۲ لاکھ بیرل تک کم کریں گے جس کی تفصیل اس صورت میں تھی کہ اوپیک اراکین ۸ لاکھ اور نان اوپیک ممبران ۴ لاکھ بیرل تیل اپنی پیداوار سے کم کریں گے ۔
قابل ذکر ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپل نے تیل پیداوار کی سطح کو ۱۲ لاکھ بیرل تک کم کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کو پابندیوں کی وجہ سے اس فیصلے سے استثنی مل گئی ہے ۔۹۸۹/ف۹۷۵/