رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ سیاسی طور پر استحکام کے لئے کوششیں کی جائیں، صحیح معنوں میں عادلانہ ا حتساب اور کڑا احتساب کیا جائے تو ملک نہ صرف سیاسی طور پر مضبوط ہوگا بلکہ معاشی طور پر بھی مستحکم ہوگا۔
انہون نے بیان کیا کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خاتمے کےلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے،صرف نئے نئے ادارے بنانے یا اہلکاروں کی وردیاں تبدیل کرنے سے مسائل حل نہیں ہونگے البتہ قانون کے نام پر نئے نئے کاروبار اور دکانیں ضرور کھل جائیں گی جس سے ملک کو فائدہ کی بجائے نقصان ہوگا، سزا و جزا کا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے ۔
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کاکہنا تھا کہ اس وقت ملک میں احتساب کی بات ہر طرف سے ہورہی ہے لیکن یہ باتیں ملک میں نئی نہیں ہیں گزشتہ تین دہائیوں سے مختلف اوقات میں یہ دہائی دی جاتی رہی مگر جیسے ہی اس احتساب کا کچھ عرصہ جاری رہنے کے بعد اختتام ہے، پتہ چلتا ہے کہ احتساب نہیں بلکہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا،اسی احتساب کے نام پر مختلف ادارے بھی قائم کئے گئے اور اب موجودہ دور حکومت میں بھی کچھ اقدامات کی خبریں گردش کررہی ہیں کہ منی لانڈرنگ روکنے کےلئے بارڈر ٹاسک فورس قائم کردی گئی ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کےلئے ضروری ہے کہ احتساب اور صحیح معنوں میں کڑا اور عادلانہ احتساب کیا جائے لیکن اس احتساب میں انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آنا چاہیے ، اسی طرز کے احتساب سے نہ صرف ملک معاشی طور پر مستحکم ہوگا بلکہ سیاسی طور پر بھی ملک آگے بڑھے گا لیکن اگر سابقہ روایات کے مطابق ہی اس احتساب کو جاری رکھاگیا تو جس طرح سے اب آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں یہ ملکی سیاسی و داخلی صورتحال کےلئے بہتر نہیں ہوگا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ منی لانڈرنگ ، کرپشن اور ناجائز دولت کو باہر بھجوانے کی روک تھام کےلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے البتہ اس حوالے سے ایک مانیٹری پالیسی بھی تشکیل دی جائے اور اینٹی کرپشن کےلئے کام کرنیوالے اداروں پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ کرپشن کے خاتمے کےلئے قائم کئے جانیوالے ادارے خود اس کا شکار نہ ہوجائیں اور اس سلسلے میں سخت سزائیں بھی تجویز ہونی چاہیئں کیونکہ ملک کا ماضی گواہ ہے کہ نعرے احتساب کے لگائے گئے لیکن کرپشن کے انبار بھی لگادیئے گئے اور پھر دو عشروں بعد معلوم ہوتا ہے کہ فلاں جگہ پر اربوں کھربوں کی منی لانڈرنگ یا کرپشن کی گئی۔
جس طرح سے پولیس کی وردی تبدیل کرکے اسے عوام دوست بنانے کا اعلان کیاگیا اور اب پھر پولیس کی وردی تبدیل کرنے کی بات کی جارہی ہے، ملک میں اداروں کے نام پر کاروبار کی بجائے ان کے بنیادی کام پر انہیں مرکوز کیا جائے اور اس حوالے سے باقاعدہ سزا و جزا کا نظام بھی وضع کیا جائے، تبھی صحیح معنوں میں ملک سے کرپشن کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا اور معاشی طور پر استحکام بھی آئےگا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/