انہوں نے افغانستان میں امریکی اقدامات کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ داعش گروہ کے بقایا دہشتگردوں کو افغانستان منتقل کررہا ہے جو انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
ایڈمیرل شمخانی نے دہشتگردی سے متعلق امریکہ کے دوہرے معیار کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ خطے میں امریکی موجودگی بدامنی اور عدم استحکام کی اصل وجہ ہے۔
انہوں نے کہا : امریکہ ہرگز افغان قوم کا خیرخواہ نہیں ہے بلکہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی سے یہاں عدم استحکام کو بدامنی پیدا ہوئی۔
ایڈمیرل شمخانی نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : امریکہ میں صدارتی انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اور سابق امریکی صدور کے مطابق طالبان اور داعش کی تشکیل میں امریکہ ملوث ہے۔
اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا : حتی کہ خطے کی ایک مرحوم رہنما محترمہ بھٹو نے بھی اپنے ایک بیان میں طالبان کی تشکیل میں بعض علاقائی ممالک کے ملوث ہونے کا ذکر کیا تھا۔
انہوں نے بیان کیا : ان عناصر کے خلاف جو اسلامی معاشرے کے برعکس قدم اٹھا رہے ہیں، صحیح معنوں میں مقابلہ کرنا ہوگا تاہم دوسرے لوگ جو ہتھیار پھینک کر افغان قوم کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں۔
ایڈمیرل علی شمخانی نے کہا : ایران نے یہ طریقہ اپنایا ہے اور آئندہ ہفتوں میں اس سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور اس کا مقصد افغان حکومت کی مدد کرنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی تخلیق میں ملوث عناصر جو پہلے سے ہی ایرانی کردار کی مخالفت کرتے چلے آرہے ہیں، نے آج پہلے سے ہی شکست سے دوچار ہونے والی داعش تنظیم کو منظم انداز میں افغانستان منتقل کررہے ہیں۔
حامد کرزئی نے افغانستان کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے مخلصانہ کردار اور افغان قوم کی مسلسل حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغان قوم اور حکومت کو یقین ہے کہ ایران ماضی کی طرح امن عمل کی کامیابی کے لئے اپنا موثر کردار جاری رکھے گا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ایڈمیرل علی شمخانی نے دورہ کابل میں افغانستان کے سابق افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ایک ملاقات و گفتگو کی تھی ۔