رسا نیوز ایجنسی کی رہورٹ کے مطابق فلسطینی مجاہد تنظیموں نے ایک مشترک بیانیہ پیش کر کے اعلان کیا : غاصب صیہونی دشمنوں کو مسجد اقصی پر جارحیت و اس مسجد کے حفاظت میں خلل پیدا کرنے پر خبردار کیا ہے ۔
ان گروہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسجد الاقصی پر اسرائیلی فوجیوں کے بلاوقفہ حملوں پر خاموش نہیں رہیں گے اور اسرائیل کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی۔
فلسطینی تنظیموں کے بیان میں تمام فلسطینیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مقدس مقامات کے دفاع کے لیے کہ جن میں مسجد الاقصی سرفہرست ہے، اٹھ کھڑے ہوں اور باب الرحمہ پر جمع ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔
اس بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ مسجد الاقصی کے خلاف اسرائیل کے تمام تر جارحانہ اور تحقیر آمیز اقدامات، عرب اور اسلامی ملکوں کی خاموشی اور بعض عرب ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی شرمناک کوششوں کے سائے میں انجام پا رہی ہیں۔
صیہونی حکومت نے مسجد الاقصی کے ایک دروازے باب الرحمہ کو نمازیوں کے لیے بند کر دیا ہے جس کے بعد سے بیت المقدس اور مسجدالاقصی کے قریب واقع علاقوں میں صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی ہے۔
دسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ نے اپنے ایک بیان میں مشرقی بیت المقدس، غرب اردن اور دوسرے مقبوضہ علاقوں کے رہنے والے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد الاقصی کے تحفظ کی خاطر اس کی جانب مارچ کریں اور بڑے پیمانے پر مظاہرے کریں۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی فوجیوں نے بیت المقدس کے علاقے الخلیل میں ایک فلسطینی اسکول کے بچوں کے خلاف آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں تیس بچے شدید متاثر ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ادھر بیت المقدس کے امور کے فلسطینی وزیر نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد الاقصی کی تقسیم کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
عدنان الحسینی نے رام اللہ میں صحافیوں سے بات جیت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل باب الرحمہ اور مسجد الاقصی کی مشرقی پٹی پر تسلط حاصل کر کے اسے یہودی عبادت خانے کنیسہ میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت مسجد الاقصی پر تسلسل کے ساتھ حملے کر کے اسے وقت کے لحاظ سے تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کرتی چلی آرہی ہے۔
فلسطینی وزیر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو معلوم ہونا چاہیے کہ مسجد الاقصی ہماری ریڈ لائن ہے اور اس پر حملے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے اسلامی اور عرب ملکوں سے بھی اپیل کہ وہ مسجد الاقصی کی حمایت میں ٹھوس اور مشترکہ موقف اپنائیں۔
واضح رہے کہ صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں نے بیت المقدس کے اسلامی تشخص کو مٹانے اور اسے یہودی رنگ دینے کے منصوبے کے تحت مسجد الاقصی پر منظم حملے شروع کر رکھے ہیں۔
باب الرحمہ میں نماز جماعت کا قیام
اسی طرح رپورٹ حاصل ہوئی ہے کہ فلسطین کے سیکڑوں افراد مقبوضہ شہر قدس میں گذشتہ شب «باب الرحمه» بند ہونے کی وجہ سے مسجد الاقصی کے اصلی دروازے سے اس مسجد کے صحن میں داخل ہو کر نماز ادا کی ۔
یہ ایسے حالات میں انجام پائے ہیں کہ قدس کی غاصب حکومت کی فوج کی طرف سے مسجد الاقصی میں سخت پہرا و شدید امنیتی تدابیر برتی گئی ہیں اور نماز گزار صیہونیوں کے محاصرہ میں نماز ادا کی ۔