رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کی شریف صنعتی یونیورسٹی کے پروفیسر مجتبی عطاردی کو سات دسمبر دو ہزار گیارہ کو لاس اینجلس ہوائی اڈے پر طیارے سے اترنے کے بعد امریکہ کے جدید ٹیکنالوجی کے سازوسامان خریدنے کے بےبنیاد الزام کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔
بین الاقوامی وکیل فرینکلن لیمب نے امریکہ کی طرف سے پروفیسر مجتبی عطاردی کی گرفتاری کو سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی و پیشرفت کو روکنے کے مقصد سے ایران پر دباؤ میں اضافے کی ایک کوشش قرار دیا تھا۔
ایران کے نائب وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور شریف صنعتی یونیورسٹی کے سربراہ سمیت بہت سے سرکاری حکام نے ان کی استقبالیہ تقریب میں شرکت کی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست کے بقول پروفیسر مجتبی عطاردی دسمبر دو ہزار گیارہ میں ایک علمی سیمینار میں شرکت کے لیے امریکہ گئے تھے جنہیں اس ملک کی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا اور ایرانی وزارت خارجہ کی کوششوں سے یہ رہا ہوئے ہیں۔