رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی پورٹ کے مطابق حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ درس خارج میں سورہ مبارکہ احزاب کی آیتوں کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : جنگ احزاب کے زمانہ میں بعض لوگ افواہ کے ذریعہ مدینہ کے ماحول میں بد امنی اور اس شہر کی سلامتی کو نقصان پہوچا رہے تھے جس کے سلسلہ میں قرآن مجید سورہ احزاب کی آیت نمبر 60 میں بیان کیا ہے کہ یہ لوگ اپنی حرکت سے باز آئیں ورنہ مسلمان ان کے خلاف ایک ہو جائے نگے ، ظاہر یہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنی اس حرکت سے دست بردار ہو گئے کیونکہ اس دھمکی کے بعد اس طرح کی کوئی حرکت سامنے نہیں آئی ہے انہوں نے اپنا یہ کام ختم کر دیا «مَلْعُونِینَ أَیْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِیلًا» خداوند عالم نے اس آیت میں بیان کیا ہے وہ لوگ خدا کے رحمت سے دور ہو گئے ہیں اور جہاں بھی پائے جائینگے ان کو گرفتار کیا جائے گا اور ان کو بری طرح قتل کیا جائے گا ، ممکن ہے خداوند عالم شخصی اور ذاتی گناہوں کو بخش دے لیکن خداوند ان گناہوں کو جو اسلامی معاشرے اور اسلامی نظام حکومت کو نقصان پہوچانے کی وجہ سے حاصل کی ہے اس کو معاف کرنے والا نہیں ہے ۔
انہوں نے آیت «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِکَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى النَّبِیِّ یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیمًا» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : یہ آیت رجحان کے حکم کو بیان کر رہا ہے ، نماز کے سلسلہ میں بیان کیا گیا ہے واجب ہے لیکن نماز کے علاوہ واجب نہیں ہے ، پیغمبر اکرم (ص) فرماتے ہیں ابتر صلوات نہی بھیجو ، وہی پیغمبر اکرم (ص) جنہوں نے بیان کیا ہے کہ صبح کی نماز دو رکعت ہے بیان فرماتے ہیں کہ صلوات ابتر یعنی ناقص صلوات نہ بھیجو اور اس بات کو شافعی قبول کرتے ہیں اور وہ پیغمبر اکرم (ص) کے آل پر صلوات کو واجب جانتے ہیں ،اسی طرح توجہ دینی چاہیئے کہ صلوات کے مراتب ہیں ، مومنین اور اولیا صاحب مراتب ہیں اور پیغمبران بھی مراتب کے مالک ہیں اور عالی و اعلی تک فیض پہوچانے کے درمیان کسی بھی طرح کے رتبہ میں کم نہیں ہونگے ۔
قرآن کے مشہور مفسر نے اس اشارہ کے ساتہ کہ قرآن مجید بنیادی قانون ہے اور کلیات کو بیان کرتا ہے وضاحت کی : اہل بیت (ع) کی روایت کا ہونا ضروری ہے ، اس وقت ہم لوگوں کی رسائی نہیں ہے ورنہ پیغمبر اکرم (ص) 23 سال تک قرآن کریم کا رسمی درس دیا ، پیغمبر اکرم (ص) صرف قرآن کریم کی تلاوت نہیں کرتے تھے بلکہ اس کی تفسیر بھی بیان کرتے تھے اور تزکیہ کو بھی بیان کرتے تھے ، خداوند عالم نے بھی پیغمبر اکرم (ص) سے فرمایا اس کتاب کو آپ پر نازل کیا ہے تا کہ لوگوں کو اس میں جو ہے بیان کرو ، اهل بیت (ع) کی روایت تک ہم لوگوں کی رسائی مشکل ہو گئی ہے ، اگر امام صادق (ع) و امام باقر (ع) کا مبارک وجود نہ ہوتا تو ہم لوگوں کے لئے بہت سارے مسائل بغیر حل باقی رہتے ، ہم لوگوں کی بنیادی مشکل یہی ہے ۔