‫‫کیٹیگری‬ :
04 June 2013 - 01:46
News ID: 5478
فونت
انقلاب اسلامی کا عشرہ سوم(3)؛
رسا نیوز ایجنسی – جماعت اسلامی پاکستان کے نائب صدر نے امام خمینی کی قیادت میں ایران میں برپا ہونے والے انقلاب اسلامی کے اھداف کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران کا مقصد عالمی سامراجیت و امریکہ و اسرائیل کے مقابل اسلام کا غلبہ و اس کی سرفرازی کا اثبات تھا۔
اسد اللہ بھٹو

 

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب صدر اور ملی یکجہتی کونسل سندہ صدر نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں سالگرد رحلت امام خمینی پر تمام مسلمانوں اور ایرانی قوم کو خصوصی تعزیت پیش کی ۔


جماعت اسلامی پاکستان کے نائب صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی کی پیروزی کے بعد ایران میں رونما ہونے والے حوادث کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: محمد علی رجائی کی وزارت عظمی کی زمانہ میں پارلیمنٹ میں ہونے والے بم دھماکہ میں دسیوں شخصیتوں کی شھادت کے باوجود امام خمینی نے نہایت مدبرانہ انداز میں ملک کے نظام کو سنبھالا جو سخت اور دشوار کام  تھا ۔


انہوں نے امام خمینی کی قیادت میں ایران میں برپا ہونے والے انقلاب اسلامی کے اھداف کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران کا مقصد عالمی سامراجیت و امریکہ و اسرائیل کے مقابل اسلام کا غلبہ و مسلمانوں کی سرفرازی اور مستضعفین جھان حمایت تھی جس راستہ پر اسلامی جمھوریہ ایران اج بھی استوار ہے ۔

 

سرزمین پاکستان کی اس سنی شخصیت نے پاکستان میں امام خمینی کی ھم عصر سنی شخصیت سید ابوالاعلیٰ مودودی(رہ) کے نظریات انقلاب اسلامی ایران کے حوالہ بیان کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رہ) کی سربراہی میں ایران میں پیروز ہونے والے انقلاب اسلامی کا پاکستان کی سنی شخصیت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی (رہ) نے شیعیوں سے زیادہ بڑھ چڑھ کر اسقبال کیا۔


انہوں نے انقلاب اسلامی ایران اور امام خمینی کے سلسلہ میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی (رہ)  کے احساسات کی بنیادوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سرزمین ایران پر امام خمینی ، پاکستان میں سید ابوالاعلیٰ مودودی اور مصر کی سرزمین پر حسن البناء ایک ہی نظریات کے حامل تھے ۔


اسد اللہ بھٹو نے مزید کہا: این تینوں شخصیتوں کا مقصد علاقہ میں عالمی سامراجیت و امریکہ و اسرائیل کے مقابل اسلام کا غلبہ، مسلمانوں کی سرفرازی اور مستضعفین جھان حمایت تھی ۔


انہوں ںے انقلاب اسلامی کے بعد ایران میں تشکیل پانے والی اسلامی حکومت کو پاکستان کی جانب سے سب سے پہلے تسیلم کئے جانے کے اسباب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حکومت پاکستان میں موجود جماعت اسلامی کے چار وزراء؛ پروفیسر غفور، محمود اعظم فاروقی، چوہدری رحمت الٰہی، پروفیسر خورشید نے ضیاءالحق کو انقلاب اسلامی ایران کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا ۔


سر زمین پاکستان کی اس عظیم شخصیت نے یاد دہانی کی: ہم انقلاب اسلامی ایران  کو شیعہ انقلاب کے بجائے اسلامی انقلاب سمجھتے ہیں جو دشمن کی تمام بد نیتی کے باوجود آج تک برقرار ہے اور ائندہ بھی خدا کے لطف و کرم سے قائم و دائم رہے گا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬