رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمؤمنین میں سورہ عبس کی آیات کی تفسیر کے سلسلہ میں بیان کرتے ہوئے کہا : سورہ عبس رسول اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رویہ پر خداوند عالم کی ناراضگی کی وجہ سے نازل نہیں ہوا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت کی : سورہ عبس کی شان نزول ایک تاریخی اتفاق ہے کہ مفسرین اس کے معنی کرنے میں ایک واحد نظریہ کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : جب پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک قوم کے سردار سے گفت و گو کرنے میں مشغول تھے اور اس کے ہدایت کا ارادہ کرتے تھے ، اس وقت ایک نابینا انسان بغیر اجازت کے اس مجلس میں آئے اور گفت و گو کے درمیاں خلل وارد کرنا شروع کر دیا ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے تاریخ میں ںقل ہوئے واقعہ کی طرف توجہ کرتے ہوئے بیان کیا : یہ نابینا شخص اس کے علاوہ کے بغیر اجازت کے اس مجلس میں آئے بغیر توقف کے مسلسل بات کرنا شروع کر دیا اسی وجہ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے ساتھ جو شخص تھے ناراض ہوئے ۔
انہوں نے وضاحت کی : پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اس قوم کے سردار کے ناراض ہونے کے بعد خداوند عالم سورہ عبس نازل کر کے پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اس قوم کے سردار کے اس رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔
حضرت آیت الله مظاهری اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اہل سنت کا نظریہ یہ ہے کہ پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی زندگی کے دوران گناہ میں مبتلی ہوئے ہیں اور اس سورہ کے نزول کے وقت ایک ترک اولی انجام دیا ہے کہ اس میں کوئی مشکل نہیں ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ و اخلاق کے استاد نے اس آیہ «عبس و تولّی» کے مخاطب کے سلسلہ میں شیعہ کے نظریہ کو مدںظر رکھتے ہوئے بیان کیا : شیعہ کبھی بھی قبول نہیں کر سکتا ہے کہ پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا کوئی بھی عمل خداوند عالم کے رضایت کے خلاف ہو اسی وجہ سے اس آیت کا مخاطب اس شخص کی طرف جانا جاتا ہے جو قوم کا سردار تھا ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے آختمامی مراحل میں اس سورہ کے آیات کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اس آیات کی تفسیر میں مفسران مشکلات سے روبرو ہوئے ہیں اور اس آیت «عبس و تولی» کے درست مخاطب کو مشخص نہیں کر سکے ہیں ۔