رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای نے آسٹریا کے صدر اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات کی تقویت کے لئے منصوبہ بندی کرنے اور اسے عملی جامہ پہنانے کو ضروری قرار دیا ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران میں اپنے مفادات سے ہاتھ سے جاتے رہنے کی بنا پر اسلامی انقلاب کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی جانب اشارہ کیا اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے امریکہ کی ایران مخالف پالیسیوں کی پیروی کو غیر منطقی قرار دیا اور فرمایا : ایرانی عوام اور تمام انسانوں کو سعات و خوشبختی سے ہمکنار کرنا " اسلامی انقلاب" کا مقصد ہے جسے راہ خدا پر چلنے، عقل کی حکمرانی اور ایمان و عمل کو یکجا کرنے کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے فرمایا: خیر خواہی پر مبنی اس رویئے کے عالمی سطح پر ایسے دشمن بھی موجود ہیں جو جنگوں کی آگ بھڑکانے اور مختلف اقوام کو آپس میں لڑانے کے درپے رہتے ہیں لیکن دنیا کی حکومتوں اور اقوام کے درمیان ایران کے اچھے اور مخلص دوست بھی ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بعض یورپی حکومتوں کی ایران کے ساتھ غیر منطقی دشمنی کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا : اسلامی انقلاب نے ایران کو ، کہ جو مکمل طور پر امریکیوں کے کنٹرول میں تھا، ان سے واپس لے لیا اور یہی اسلامی جمہوریہ کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجہ ہے لیکن بعض یورپی ممالک کی جانب سے امریکہ کی پیروی کرنا غیر معقول اور بلاجواز ہے۔ البتہ آسٹریا ان ممالک میں شامل نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خطے میں اسلام کے نام پر بعض منحرف عناصر کے اقدامات اور فتنہ انگیزی کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا : اسلام وہ نہیں ہے جسے یہ گروہ پیش کر رہے بلکہ اسلام کی بنیاد مضبوط منطق، ایمان اور عقلانیت پر استوار ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریا کے صدر ہائنس فیشر اور ان کے ساتھ ایران کا دورہ کرنے والے وفد نے منگل کے دن رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات اور گفتگو کی ۔