رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے حج و زیارات بورڈ کے چئیرمین سعید اوحدی نے میڈیا کو یہ بتاتے ہوئے ایرانی مذاکراتی ٹیم کی کوششوں کے باوجود ایرانی زائرین کو اس سال حج کے لئے روانہ کرنے کے سلسلے میں سعودی حکام میں پختہ عزم نہیں پایا جاتا کہا: ایرانی حجاج کی جان اور عزت و حرمت کے تحفظ کے سلسلے میں سعودیوں کی ہٹ دھرمی کے سبب اختلاف بدستور باقی ہیں ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ سعودی حکام کی جانب سے ایسی گیارہ شقیں سمجھوتے میں ذکر کی گئی ہیں جو سب کے سب ایرانی زائرین کی عزت و حرمت کے تحفظ کی منافی ہیں کہا: ان میں سے چھ شقوں پر اختلافات حل ہوگئے ہیں جبکہ پانچ شقوں کے بارے میں ابھی بھی سعودی اپنی بات پر اڑے ہوئے ہیں ۔
اوحدی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودیوں کو یہ بتادیا گیا ہے کہ ایرانی زائرین کو اس سال حج کے لئے روانہ کرنے کے سلسلے میں، انتیس مئی تک وہ اپنا فیصلہ سنا دیں کہا : ایرانی زائرین کے اس سال حج انجام دینے کے سلسلے میں سعودی عرب کے ساتھ اختلافات حل کرنے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل ایاد مدنی کی ٹھوس کوششیں بھی رنگ نہیں لائیں ۔
انہوں نے مزید کہا: باقیماندہ اختلافات کے حل کے لئے سعودی عرب کی مذاکراتی ٹیم میں فیصلے کا فقدان پایا جاتا ہے ۔
ایرانی حج و زیارات بورڈ کے چئیرمین نے سعودی عرب کی وزارت خارجہ اور وزارت حج کے درمیان ہم آہنگی اور یکسوئی کے فقدان کو مذاکرات کے سست ہونے کا اصلی سبب قرار دیا اور کہا : اگر مذکورہ پانچ شقوں کو حذف کئے جانے کے سلسلے میں سعودیوں کے رویے میں تبدیلی نہیں آتی تو اس سال ایرانی زائرین کے حج سے محروم ہونے کا سبب سعودی حکام ہوں گے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال منٰی میں رمی جمرات کے موقع پر ازدحام اور سعودی حکام اور اہلکاروں کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث چارسو پینسٹھ ایرانی حاجیوں سمیت ہزاروں حاجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔