رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حسن روحانی چہارشنبہ شام میں اپنے نائبین اور غیر ملکی انٹیلی جنس ادارہ کے حکام سے ملاقات میں وضاحت کرتے ہوئے کہا : ملک کی انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے کی کوشش اور مقصد عوام کو سکون و آرام اور تحفظ پہوچانا ہے ۔
اعلی قومی سلامتی کونسل کے صدر نے انٹیلی جنس کے امور میں اعتدال پسندی کا خیال رکھنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا : انٹیلی جنس کے امور میں افراط و تفریط بھی دوسرے امور کی طرح نقصان دہ ہے ۔ ہر طرح کے غلط استفادہ و اختیارات کے غلط استعمال سے ہوشیار و حساس ہونا چاہیئے اور اسی طرح علمی و اقتصادی تعلقات سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے راستہ کو بھی بند نہیں کرنا چاہیئے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اپنی گفت و گو کے دوسرے حصہ میں جوہری معاہدی کے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اسلامی جمہوریہ ایران کا برا چاہنے والے جوہری مسئلہ میں دو ھدف رکھتے تھے پہلا یہ کہ جوہری ٹیکنولوجی کی علمی ترقی کے راہ میں رکاوٹ ایجاد کریں اور دوسرا یہ کہ اس بہانہ سے دباو ڈال کر اس حکومت پر سے عوام کے اعتماد و محبت کو نقصان پہوچائیں ۔
ڈاکٹر حسن روجانی نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوری کا برا چاہنے والے اتفاقا اپنے دونوں مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔ اس وقت ہم لوگ قائد انقلاب اسلامی کی ہدایت اور عوام کی حمایت سے سائنس، ٹیکنالوجی میں اور جوہری توانائی کے عالمی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو ثابت کر دیا ہے اور اسی طرح اس راہ میں عوام کی اعتماد و حمایت و مدد سے قومی ہم آہنگی اور عمومی اعتماد کے ذریعہ حکومت کی امور میں ترقی حاصل کی ہے ۔