‫‫کیٹیگری‬ :
19 August 2016 - 16:15
News ID: 422709
فونت
آیت‎الله مظاهری:
حضرت آیت ‎الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ کبھی گناہ نفس لوامہ کو اپنی طرف کھینچتا ہے بیان کیا : انسان جیسے کہ نفس لومہ کی آواز نہیں سنتا ہے اور گناہ پر گناہ کرتا جاتا ہے تو ایسے موقع پر نفس لومہ اپنا وجود کھو دیتا ہے اور اس وقت انسان اس سے بدترر مقام تک پہوچ جاتا ہے ۔
حضرت آیت ‎الله حسین مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے اصفہان رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله حسین مظاهری شب جمعہ اپنے ہفتگی درس جو کہ شہر اصفہان کے مسجد حکیم میں منعقد ہوتی ہے معرفت النفس کے بحث کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : انسان کبھی کبھی اپنے اندرونی حالات سے واقفیت رکھتا ہے ، خداوند عالم نے انسان کے اندر تین پیغبروں کو رکھا ہے اور اگر انسان ان تین پیغمبروں کی باتوں پر توجہ کرے تو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : اگر انسان ان تین پیغمبروں کی باتوں پر عمل نہ کرے تو عمدا یا غیر عمدا گمراہ ہو جائے گا ، قرآن کے قول کے مطابق جہنمی ہو جائے گا ، انسان کے اندر کے تین پیغمبر انسان کی فطرت ، عقل ، اور اخلاقی ضمیر ہے، جو شخص بھی ایک حد تک شعور رکھتا ہو وہ سمجھتا ہے کہ جھوٹ بری چیز ہے ، مسلمان ہو یا نہ ہو موحد ہو یا نہ ہو وہ جانتا ہے کہ عدالت اچھی چیز ہے ۔

اصفہان حوزہ علمیہ کے سربراہ نے اظہار کیا : فطرت یعنی انسان کے پاس ایسی استعداد ہے کہ وہ بعض چیزوں کا احساس کرتا ہے ، اس کے علاوہ یہ کہ خداوند عالم کو پا لیتا ہے ، اچھائی اور برائی کو بھی نیز درک کرتا ہے اور یہ علم حضوری بھی ہے ، علم حصولی نہیں ہے یعنی حاصل نہیں کرتا ہے بلکہ پا لیتا ہے۔

انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ اگر انسان کی پہونچ تمام چیزوں سے ختم ہو جاتی ہے تو خداوند عالم کو تلاش کر لیتا ہے اور خداوند عالم سے التماس میں مشغول ہو جاتا ہے بیان کیا : اس سے بیشتر ڈھونڈھ لیتا ہے جتنا سمجھتا ہے کہ خداوند عالم مستجمع جمیع کمالات ہے اور پا لیتا ہے کہ منفرد و بے مثال ہے درک کرتا ہے کہ وہ رئوف و رحیم ہے اور قدرت و علم رکھتا ہے اور ان التماس کو سنتا ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : انسان کے اندر پائی جانے والی چیز عقل جو خیر و شر اور اچھائی اور برائی میں تمیز پیدا کرتا ہے اور حکم بھی کرتا ہے یہاں تک کہ اگر کوئی جھوٹ بھی بولتا ہو تو یہی عقل ہے اس کو ملامت کرتا ہے کہ کیوں جھوٹ بول رہے ہو ؟ اس سلسلہ میں قرآن فرماتا ہے کہ جہنمی جہنم میں ایک دوسرے سے کہتے ہیں «لو کنا نسمع أو نعقل ما کنا فی أصحاب السعیر»، یعنی وہ عقل کی آواز سننے والا کان نہیں رکھتا تھا اور فہم و شعور اور پیغمبر کی طرف توجہ نہیں کی تھی ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬