رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی نے ایران کے شہر دماوند میں قرآنی چائینل کے سربراہ و ذمہ دار سے ملاقات میں قرآن پر غور و فکر کو معاشرے کے حیات کا سبب جانا ہے اور اظہار کیا ہے : قرآن کریم نے خود کو آب حیات کے عنوان سے تعارف کرایا ہے کہ جس میں معاشرے کو زندہ کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے، جیسا کہ سورہ مبارکہ انفال اور اس کے جیسے سورہ میں بیان ہوا ہے کہ جس سے مراد یہ ہے کہ معاشرہ حقیقی حیات کا محتاج ہے اور تاکید کرتا ہے کہ معاشرہ میں انسانی حیات پایا جائے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : وہ معاشرہ جو حیوانی حیات کا حامل ہو اس کے تمام منصوبے و پروگرام کھانے پینے ، آرام اور تولید مثل میں تمام ہو جاتے ہیں لیکن اس مسئلہ کے سلسلہ میں کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا اصلا فکر نہیں کی جاتی ہے ، قرآن کی ثقافت میں ایسے آدمی کو مردہ جانا جاتا ہے اس لئے کہ انسانی حیات کے نسبت مردہ ہیں اسی وجہ سے فرمایا کہ قرآن تم لوگوں کو زندہ کرتا ہے ۔