
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس شورائے اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر علی لاریجانی نے عراق کی نجباء اسلامی مزاحمت تحریک کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین اکرم الکعبی کی ملاقات کے دوران جو اس انقلابی عالم دین کے دورہ ایران کے پہلے باضابطہ پروگرام کے عنوان سے انجام پائی بیان کیا : خطے کے حالات کے بارے میں آپ کا تجزیہ درست ہے اور اس جغرافیائی خطے میں سعودی حکمرانوں کی منفی سرگرمیاں بہت زیادہ ہیں، لیکن اہم بات یہ ہے کہ سعودی حکمران ناکام رہے اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : سعودی عرب عرصہ ڈیڑھ سال سے ملک یمن کے خلاف برسرپیکار ہے، لیکن جیسا کہ آپ دیکھتے ہیں، اسے اس جنگ میں کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکا ہے۔ سعودیوں نے شام کے مسئلے میں بھی کہا تھا کہ دو ہفتوں میں اس ملک کا کام تمام ہوجائے گا اور اس وقت اس سعودی موقف سے پانچ سال کا عرصہ گذر رہا ہے۔
انھوں نے عراق کے مستقبل کے بارے میں ایران کے موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم عراق کے تقسیم کے سو فیصد خلاف ہیں، جیسا کہ عراق کے مراجع عظام نے بھی یہی موقف اپنایا ہے۔
مجلس شورائے اسلامی کے سربراہ نے اس سلسلے میں آیت اللہ سیستانی کے موقف کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا: ہمیں جان لینا چاہئے کہ شام اور عراق میں دشمنوں کے منصوبے پر بدستور کام ہورہا ہے اور ان دو ملکوں کا مسئلہ ایک یا دو کامیابیوں سے حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا: ہمیں بھی انقلاب اسلامی کے بعد کردستان سمیت بعض علاقوں میں سلامتی کے حوالے سے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سپاہ پاسداران اور بسیج کے مجاہدین نے عسکری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ، تعلیمی اور تربیتی کام بھی سرانجام دیا اور یہی ان کی فتح کا راز تھا۔
ڈاکٹر لاریجانی نے آخر میں نجباء اسلامی مزاحمت تحریک کے سیکریٹری جنرل سے مخاطب ہوکر کہا: ہم اپنی پوری طاقت سے آپ کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ آپ خالص محمدی اسلامی کے دائرے میں امام خمینی (قدس سرہ) کے نیک فرزند ہیں۔