رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق، عالمی ایوارڈ گوہرشاد ۱۰ شہریور بہ مطابق ۳۱ / اگست ۲۰۱۶ کو حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کے مخصوص ایام میں آٹھ خیرخواہ خواتین کو ہدیہ دیا جائے گا۔
عالمی ایوارڈ گوہر شاد کے پہلے علمی اجلاس میں ڈاکٹر احمد بادکوبہ اور ڈاکٹر محمد حسن رجبی دوانی ؛تاریخ کے دو عظیم اساتید اس اجلاس میں موجود رہے اور اس عالمی ایوارڈ کے متعلق تحقیق انجام پاچکی ہے۔
ڈاکٹر سروری مجد؛ عالمی ایوارڈ سیکرٹریٹ کے سربراہ نے اس اجلاس کے انعقاد کی توضیح میں کہا: مقام معظم رہبری کے آستان قدس رضوی کی تولیت کے حکم نامہ کے چوتھے آرٹیکل میں خیرخواہی کی ثقافت کو رائج کرنے کے لیے گوہرشاد نامی عالمی ایوارڈ کو ہدیہ دینے کا پروگرام رکھا گیا ہے ۔
ڈاکٹر سروردی مجد نے کہا: اس ایوارڈ کا مقصد دنیا بھر کی خیرخواہ خواتین کو حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے آٹھویں امام ہونے کی مناسبت سے صرف آٹھ خواتین کو انعام دیا جائے گااور یہ سلسلہ ہرسال دنیا بھر کی ان خواتین کو اہداء کیا جائے گا کہ جو اپنے اقدامات میں نمایاں کردار رکھتی ہوں گی یہ انعام اس خاتون کے نام پر ہے کہ جو حضرت کی مخلص خادمہ رہی ہے ۔
سروری مجد نے کہا: اس آئین نامہ میں یہ موضوعات جیسے ایثار وشہادت، استقامت و اسلامی بیداری اور ثقافت و ہنر ، وقف، اسلامی تعمیرات، میڈیکل، تعلیم وتحقیق وغیرہ میں سرگرم رہی ہوں آٹھ عنوان میں سے آٹھ منتخب افراد کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔
سروری مجد نے مزید کہا: خیرخواہی و فلاحی امور کی ثقافت کی ترویج کی خاطر عالمی ایوارڈ کے مستقل سیکرٹریٹ آفس کا افتتاح ہوچکا ہے اور اس کے لیے آئین نامہ بھی تدوین و تصویب ہوچکا ہے ۔
اس اجلاس کے میں ڈاکٹر رجبی دوانی نے اس عالمی ایوارڈ کی خصوصیات کے متعلق خیرخواہ خواتین کے بارے میں تاکید کی : ایسی نیک و خیرخواہ خواتین کےنام تاریخ میں بہت زیادہ موجود ہیں کہ جو عالمی شہرت سے محروم ہیں یہ عالمی ایوارڈ ایک اچھی فرصت ہے تاکہ تاریخ کی ان عظیم شخصیتوں اور ان کی خدامات کا تعارف پیش کیا جائے ۔
تاریخ کے اس محقق نے کہا: محترمہ گوہر شاد خیرخواہ خواتین کے لیے نمونہ تھیں کہ جنہوں نے دین اسلام اور شیعہ مذہب کی راہ میں قدم اٹھایا اور عظیم مسجد جامع گوہر شاد کو حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں تعمیر کرایاکہ جو اس مومنہ خاتون کا اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام سے ارادت کی نشانی ہے ۔
ڈاکٹر بادکوبہ بھی تاریخ کے ایک دوسرے استاد ہیں کہ جنہوں نے اس اجلاس میں آستان قدس رضوی کے اس خصوصی اقدام پرشکریہ ادا کیا اور کہا: یہ عظیم عالمی ایوارڈ خیرخواہ حضرات کی قدر شناسی اور اس طرح کی افکار کی ترویج کا مناست موقع ہے ۔