قائد انقلاب اسلامی کے خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر مملکت روحانی اور کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں حکومت کی محنت و مشقت کی قدردانی کی اور ہفتہ حکومت کو اب تک انجام پانے والے کاموں کی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرنے کا اچھا موقع قرار دیا اور سات موضوعات؛ استقامتی معیشت، خارجہ پالیسی، سائنس و ٹیکنالوجی، سیکورٹی، ثقافت، چھٹے ترقیاتی منصوبے اور سائیبر اسپیس کے تعلق سے جو ملک کی اہم ترجیحات کا حصہ ہیں ہدایات دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہفتہ حکومت کی مبارکباد پیش کی اور سابق صدر اور وزیر اعظم شہید رجائی اور شہید با ہنر کو اخلاص عمل، محنت و لگن اور عوام دوستی کا نمونہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس طرح کی عظیم ہستیوں کو شہید کرنے والے روسیاہ منافقین کو پاک صاف ظاہر کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہے کہ بعض لوگ ان مجرموں کو جنھوں نے ممتاز شخصیات سے لیکر عوام الناس تک ہزاروں انسانوں کو شہید کیا، مظلوم ظاہر کرنے اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے نورانی چہرے کو داغدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ خبیث اور موقع پرست عناصر کوئی نتیجہ حاصل نہیں کر پائیں گے اور انھیں ایک بار پھر شکست کا سامنا ہوگا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملاقات کے آغاز میں صدر مملکت اور کابینہ کے بعض ارکان کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ رپورٹیں بہت اچھی تھیں، عوام کو ان سے مطلع کیا جانا چاہئے، کیونکہ اصلی سرمایہ عوام اور ان کا اعتماد و جذبہ امید ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر ایک بار پھر یہ بات دہرائی کہ مسائل اور توقعات کی بہت زیادہ وسعت کی وجہ سے مجریہ کا کام بہت سخت ہوتا ہے۔ آپ نے موجودہ حکومت کے چار سالہ ٹرم کے تین سال گزر جانے کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیکر کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ منصوبہ بندی اور لگن سے کام کرے اور باقی بچے ایک سال کو کام اور محنت کے لئے بھرپور طریقے سے استعمال کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اقتصادی مسائل اور استقامتی معیشت کی پالیسیوں کے سلسلے میں کہا کہ آج اقتصادی مشکلات و مسائل وطن عزیز کی اولیں فکر ہے، اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہئے اور اس کا تصفیہ استقامتی معیشت کی پالیسیوں کے صحیح اور باریک بینی کے ساتھ نفاذ سے ممکن ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استقامتی معیشت کی پالیسیوں سے ہم آہنگی نہ رکھنے والے اقتصادی پروگراموں اور منصوبوں کو سختی کے ساتھ روک دینا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حالیہ برسوں میں ملک کی علم و سائنس کے شعبے کی پیشرفت، خلائی، شعبے، نینو ٹیکنالوجی، جوہری ٹیکنالوجی، بایولوجی اور دیگر شعبے میں حاصل ہونے والی ترقی کو بارہ سال قبل علمی تحریک کے آغاز اور ضروری ماحول سازی کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ استقامتی معیشت کے سلسلے میں بھی معاشرے می اسی طرح ماحول سازی کی جانی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دوسرے موضوع یعنی خارجہ پالیسی کے تعلق سے فرمایا کہ خارجہ پالیسی صدر روحانی کی حکومت کی اہم ترجیحات میں رہی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ میں اس سے اتفاق رکھتا ہوں اور میں ہمیشہ سے سفارتی کوششوں پر یقین رکھتا ہوں، لیکن سفارتی توانائیوں اور کاوشوں کو دنیا کے مختلف حصوں میں مناسب اور متوازن انداز میں بروئے کار لانا چاہئے۔
آپ نے فرمایا کہ ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا کو بھی ملک کی خارجہ پالیسی میں مناسب مقام اور حصہ ملنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خارجہ پالیسی میں بہت فعال اور اقدامی انداز اختیار کئے جانے پر زور دیا اور فرمایا کہ علاقائی مسائل جیسے امور میں جو بہت پیچیدہ اور آپس میں جڑے ہوئے ہیں، پوری توجہ، ہوشیاری اور تدبر کے ساتھ فعال اور موثر انداز میں قدم رکھنا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ ملکی معیشت کو آگے لے جانے کے لئے بھی سفارتی توانائیوں کو استعمال کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سفارتی ماحول میں ظاہری برتاؤ کے ناقابل اعتبار ہونے کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ سفارت کاری میں جس چیز پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے وہ مسلمہ اور دستخط شدہ دستاویزات ہیں جنھیں احتجاج کی ٹھوس بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایٹمی معالے میں امریکیوں کی وعدہ خلافی سے تجربہ حاصل کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ امریکا کی کسی بھی حکومت کے وعدے پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور ان کے وعدوں کے جواب میں کوئی عملی اقدام نہیں کرنا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے مسئلے میں میری نکتہ چینی فریق مقابل کی عہد شکنی اور خباثت پر ہے، یہ ہمارے اپنے لوگوں پر اعتراض نہیں ہے، کیونکہ ہمارے مذاکرات کاروں نے اپنی توانائی بھر دن رات محنت کی اور ہم ان زحمتوں کی قدر کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سائنس و ٹیکنالوجی کے موضوع کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کو ترقی کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے اور گزشتہ برسوں میں اس میدان میں اچھی پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیشرفت کی رفتار میں کمی آ جانے پر تنقید کی اور کہا کہ دنیا میں علمی پیشرفت کی رفتار کافی تیز ہے اور دنیا کی سائنسی ترقی سے ہمارا فاصلہ کافی زیادہ ہے، بنابریں اس پسماندگی کو ختم کرنے کے لئے ہمارے پاس اپنی علمی پیشرفت کی رفتار بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سیکورٹی کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کے لطف اور عسکری و سیکورٹی فورسز کی قابل قدر زحمتوں کی وجہ سے ہمارا ملک ایک محکم سیکورٹی ڈھال سے آراستہ ہے جبکہ علاقے کے ممالک میں بدامنی پھیلی ہوئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق عوام الناس کا انقلابی و دینی جذبہ بھی ملک کے لئے اہم سیکورٹی ڈھال ہے، آپ نے زور دیکر کہا کہ اس محکم قومی دفاعی ڈھال میں کوئی رخنہ پیدا نہیں ہونا چاہئے۔
ثقافت کے مسئلے میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ثقافت میں ادبیات، آرٹ، طرز زندگی، برتاؤ اور سماجی اخلاقیات سب آتے ہیں، چنانچہ ان تمام چیزوں کے تعلق سے ثقافتی اداروں کے دوش پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے چھٹے ترقیاتی منصوبے کے تعلق سے فرمایا کہ ترقیاتی منصوبوں سے ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ ملتا ہے اور زنجیر کے حلقوں کی مانند ایک دوسرے سے متصل شعبے ملک کو ترقیاتی منصوبے کی مطلوبہ منزل تک پہنچاتے ہیں، لہذا ضروری ہے کہ آپ چھٹے ترقیاتی منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھائیے اور کاموں کو اب مزید تعطل کا شکار نہ ہونے دیجئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سائیبر اسپیس کے بارے میں کہا کہ یہ ایسی دنیا ہے جس کی وسعت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے، اس سے جہاں بہت سے مواقع ہاتھ آتے ہیں وہیں بہت سے اندیشے اور خطرات بھی جنم لیتے ہیں، چنانچہ مواقع کو بنحو احسن استعمال کیا جائے اور خطرات کا مقابلہ کیا جائے۔
اس ملاقات میں صدر روحانی نے بھی اپنی تقریر میں حکومت کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے اقتصادی ثبات و استحکام کے ماحول کو اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی سب سے اہم کامیابی قرار دیا۔