رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کو وزارت دفاع کے عہدیداروں اور ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دفاعی اور حملہ کرنے والی صلاحیتوں میں اضافہ ایران کا مسلمہ اور قطعی حق ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دفاعی توانائیوں میں اضافے کے راستے کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا : ایک ایسی دنیا میں جس پر جارح، منہ زور، تسلط پسند اور اخلاق، انسانیت اور ضمیر و وجدان سے عاری طاقتیں حکمفرما ہیں اور دیگر ملکوں پر جارحیت اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام کرنے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے شادی کی تقریبات اور اسپتالوں پر بمباری کرنے سے ذرہ برابر بھی دریغ نہیں کرتیں اور کسی بھی عالمی ادارے کو بھی جواب دہ نہیں ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : دفاعی اور حملہ کرنے والی صنعتوں کی توسیع و ترقی ایک فطری امر ہے کیونکہ جب تک یہ طاقتیں ایران کی طاقت اور توانائی کا احساس نہیں کریں گی اس وقت تک امن و سلامتی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ کیمیائی اور ایٹمی ہتھیاروں جیسے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو چھوڑ کر دفاعی صنعتوں کی توسیع و ترقی میں کسی قسم کی کوئی حد معین نہیں ہے۔ آپ نے واضح طور پر فرمایا کہ کیمیائی اور ایٹمی ہتھیار بنانا دینی اور اعتقادی اعتبار سے منع ہے اور اس لحاظ سے ایران کی دفاعی توانائیوں کی توسیع میں حد بھی معین ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اسٹریٹیجک پوزیشن، مغربی ایشیا کے علاقے کی حساس صورتحال اور اس علاقے پر تسلط پسند طاقتوں کی مستقل حریص ولالچی نظروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک و قوم اور مستقبل کی سلامتی کویقینی بنانے کے لئے دفاعی توانائیوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ حملہ کرنے کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی حکومت کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنے کا حق نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ خواہ امریکا کی موجودہ حکمراں جماعت ہو یا وہ جماعت جو اس سے پہلے حکومت میں تھی کسی کے پاس ایسا کرنے کا اخلاقی جواز نہیں ہے کیونکہ امریکا کی ان دونوں ہی جماعتوں نے طرح طرح کے مظالم و جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا کی موجودہ حکومت کو دہشت گردی کا خطرناک نیٹ ورک تیار کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور فرمایا کہ امریکا کی موجودہ حکومت ایک دہشت گرد گروہ پر بظاہر حملہ کرتی ہے اور دوسرے دہشت گرد گروہ کو مستثنی قرار دیتی ہے جس کا مطلب اخلاق پر سیاست کو مقدم رکھنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا کی سابق حکومت بھی عراق اور افغانستان میں ہونے والے بھیانک جرائم اور مظالم کی ذمہ دار ہے۔
آپ نے فرمایا کہ عراق اور افغانستان میں دسیوں لاکھ بے گناہ انسان مارے گئے اور حتی ہزاروں عراقی دانشوروں کو امریکا کی انسان دشمن بلیک واٹر کمپنی نے چن چن کر قتل کیا ہے اس لئے امریکا کی دونوں جماعتوں میں سے کوئی بھی اخلاقی لحاظ سے کسی پر برتری نہیں رکھتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمیں امریکا میں ایسی ہی حکومتوں کا سامنا ہے اب اس کے بعد بھی اگر یہ سمجھیں کہ امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر کے ہم کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں تو یہ بھول ہے۔ آپ نےفرمایا کہ اگر میں امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی بات کرتا ہوں تو اس کی وجہ یہی ہے اور تجربے نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ امریکی حکام مذاکرات کے دوران کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے بجائے اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی واضح مثال یہی حالیہ مذاکرات رہے ہیں۔
اس سے پہلے رہبرانقلاب اسلامی نے حسینیہ امام خمینی میں وزارت دفاع میں تیار کئے گئے جدید ترین دفاعی ساز وسامان کی نمائش کا معائنہ کیا۔ اس نمائش میں جدید ترین میزائلی سسٹم ، ریڈار ، بحریہ کے ساز وسامان، آپٹیکل آلات، ڈرون طیارے اور مواصلاتی نظام جیسے جدید ترین دفاعی ساز وسامان رکھے گئے ہیں۔