رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر خسروقاسم؛ ہندوستان کی علی گڑھ یونیورسٹی کے مکینک سبجیکٹ کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہا: اب تک میں ۸ مرتبہ ایران آچکاہوں اور اب تہران میں ایک علمی کانفرانس میں مدعو تھا اور اس کانفرانس میں شرکت سے پہلے زیارت البتہ آستان قدس رضوی لائبریری میں تحقیق کی خاطر مشہد الرضا کا سفرکیا۔
اس محقق نے اب تک ۱۰۰ سے زیادہ کتابیں اہل بیت علیہم السلام سے مربوط تحریر کی ہیں، کہا: حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے جوار میں عظیم لائبریری کے وجود سے تعجب نہیں کرنا چاہیے اس لیے کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام علمی سرگرمیوں کے معنوی حامی اور مددگار ہیں۔
انہوں نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے متعلق اپنی کتاب کے بارے میں کہا: اس اثر کی تالیف میں صرف دو خطی نسخہ ایک مشہد میں اور دوسرا نیشاپور میں تھا اور الحمدللہ ان دونوں خطی نسخوں سے استفادہ کرتے ہوئے کہ جو آستان قدس رضوی کے خطی سیکشن میں موجود ہیں میں نے اپنے اثر کو عربی و اردو زبان میں تحریر کرکے زیور طبع سے آراستہ کیا۔
پروفیسر قاسم نے حرم مطہر رضوی کی بے نظیر تعمیرات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میں نے اب تک بہت سے ممالک کا سفر کیا لیکن اعتراف کرتا ہوں کہ رضوی روضہ منورہ کی تعمیرات بے نظیر ہیں۔
انہوں نے کہا: اس عظیم و غنیمت ماحول سے ابھی تک محققین نےصحیح فائدہ نہیں اٹھایا ہے جب کہ میں خود بھی یہاں باربار آتا ہوں پر ابھی تک مجھ کو اس میں ایک کروڑ کتابوں کے بارے میں علم نہیں تھا اور محققین کی ضرورت کے مطابق مختلف میدانوں میں کتابیں موجود ہیں کہ جن کا انٹرنیٹ کےذریعہ اس کی نشر و اشاعت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
پروفیسر قاسم نے مزید کہا: دنیا کے مسلمانوں کو جاننا چاہیے کہ یہ لائبریری صرف شیعوں سے مخصوص نہیں ہے اور اہل سنت کے لیے مناسب منابع یہاں پر موجود ہیں ۔ اس لائبریری کا اردو اور سنسکرت زبان میں بھی تعارف ہونا چاہیے اور اس مرکز میں موجود کتابوں کی فہرست بنائی جائے اور دنیا کے مختلف علاقوں میں ارسال کی جائے تاکہ ہندوستان کی علی گڑھ یونیورسٹی اور ابو الکلام آزاد لائبریری جیسے اداروں سے رابطہ برقرار ہو سکے۔/۹۸۸/الف۹۴۰/