رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی عازمین حج کے سرپرست حجت الاسلام علی قاضی عسکر نے تہران کے نماز جمعہ کے خطبہ کے پہلے اپنی تقریری میں بیان کیا : تمام اسلامی ممالک کو حج کا انتظام چلانے کے لئے کوئی چارہ کار تلاش کرنا چاہئے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں سانحہ منیٰ کی برسی اور سعودی حکام کی نااہلی کی وجہ سے ہزاروں حاجیوں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا : کوئی بھی شخص خانہ کعبہ اور مسجد الحرام کی ملکیت کا دعوی نہیں کرسکتا ۔
انہوں نے نماز جمعہ میں شریک نمازیوں کے درمیان بیان کیا : ایک خاص گروہ کو حج کے بارے میں جو دنیا کے تمام مسلمانوں سے متعلق ہے فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
علی قاضی عسکر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : حج کے منتطمین ایک ایسے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جو حاجیوں کو خداوند عالم کا مہمان کیا اس کا بندہ بھی تسلیم کرنا پسند نہیں کرتے بلکہ ان کا نظریہ حجاج کے سلسلہ میں تاجرانہ ہے ۔
حج کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے نے ایرانی عازمین حج کو اس سال حج کی سعادت سے محروم کرنے کے سعودی حکومت کے اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے قرآن کریم کی اس آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٢٥﴾ کہا : قرآن مجید میں ایسی آیات اور متعدد روایات موجود ہیں جن میں ارشاد ہوتاہے کہ اگر کوئی شخص صاحب استطاعت مسلمان کو حج کرنے سے روکتاہے تو وہ گناہ کا مرتکب ہوا ہے ۔
ایرانی عازمین حج کے سرپرست حجت الاسلام علی قاضی عسکر نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ ظالم افراد حج کے امور کے ٹھیکے دار نہیں بن سکتے کہا : یہ ذمہ داری صرف متقی لوگوں کے پاس ہونی چاہئے ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : پوری دنیا کے مسلمان اس بات کے شاہد ہیں کہ آل سعود نے کبھی بھی حج کے انتظام کو صحیح طریقے سے نہیں دیا جیسا کہ ہونا چاہیئے تھا ۔
حجت الاسلام قاضی عسکر نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایک دن وہ آئے گا جب عالم اسلام کی شخصیات صحیح طریقے سے حج کا انتظام سنبھالیں گی تاکہ یہ فریضہ آج کی آشفتہ حالی اور پریشانیوں سے نجات پاجائے ۔ اور سب حجاج بغیر کسی خوف و خطر کے خدا کے خانہ امن میں اس اہم فریضہ کو انجام دے نگے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک ۴۹۲/