رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مقدس شہر قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے اپنے جارج کے درس فقہ میں اسلام اصیل ناب محمدی و اسلام وہابیوں میں فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : پیغمبر اکرم ص کا اسلام محبت و عطوفت و الفت سے بھڑا ہوا ہے اور تمام نمازوں میں رحم و محبت کی طرف دعوت دیتا ہے لیکن محمد بن عبد الوھاب کا اسلام قتل و غارت و خون و خرابہ کو فروغ دیتا ہے جو انسانوں اور مسلمانوں کا سر قلم کرتا ہے ، آگ لگایا جاتا ہے ، تخریب و ویرانی کی جاتی ہے اور جتنی بھی جنایت و جرائم ہوں انجام دیا جاتا ہے ، ہم لوگ اس اسلام کو اسلام نہیں جانتے ہیں اور پیغمبر اکرم ص کا اسلام وہابی والا اسلام نہیں ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے ان دو اسلام کے درمیان دوسرے فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگ کہتے ہیں کو جس نے شہادتین اپنی زبان پر جاری کر دیا وہ بھائی ہے لیکن وہ لوگ کہتے ہیں کہ وہابیوں کے علاوہ سب کے سب کافر ہیں ، حقیقی و دین مبین اسلام اور محمدبن عبدالوهاب کے اسلام میں بہت دوری پائی جاتی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : ہم لوگ کہتے ہیں اگر غیر مسلمان ہم سے حالت جنگ میں نہیں ہے تو اس سے محبت کرنی چاہیئے کہ جس کے سلسلہ میں قرآن میں بھی بیان ہوا ہے لیکن محمد بن عبد الوہاب کا اسلام کہتا ہے کہ غیر مسلمانوں جو حالت جنگ میں نہیں ہیں پھر بھی ان کی لڑکیوں کو زنجیر میں جکڑا جا سکتا ہے اور غلام و کنیز کی صورت میں ہوس پرست انسان کے حوالہ کا جا سکتا ہے ، اگر تمہارا اسلام یہ ہے تو ہم مسلمان نہیں ہیں اور یہ تمہارا اسلام اسلام نہیں ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ چچن میں اہل سنت برادر کے علماء نے واضح طور سے اعلان کیا ہے کہ وہابیت اہل سنت مذہب کا جز نہیں ہے اظہار کیا : ہم بھی اعلان کر رہے ہیں کہ وہابی شیعہ مذہب کا جز نہیں ہے ، اس وجہ سے یہ اجماع قائم ہوتا ہے کہ وہابی اور اس کے اصول بنایا ہوا خود ساختگی تھا جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ؛ الحمد للہ وہابیت کے زوال کا مقدمات فراہم ہو رہا ہے اور دنیا بیدا ہو رہی ہے کہ یہ کیسی خطرناک موجودات ہیں ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک ۵۲۰/