رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور ر معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی نے دماوند شہر کے احمد آباد گاوں کے مسجد میں منعقدہ اپنی ہفتگی درس اخلاق میں امام علی نقی الھادی علیہ السلام کی روز ولادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے آن حضرت کی نورانی بیانات سے استناد کرتے ہوئے مسئلہ ولایت و امامت بیان کیا اور کہا : صرف قرآن کریم ہے کہ جو اہل بیت عصمت طہارت کے ہم منصب و مثل ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : قرآن کریم کی تفسیر پائی جاتی ہے کہ بہت سے مفسر اس نعمت میں شامل ہوئے ہیں لیکن ولایت تفسیر چاہتی ہے وہ روایتیں اور چھوٹے جملات جو کہ امامت و ولایت کی وضاحت کرتی ہیں لازم تھیں مگر کافی نہیں تھا ، امام علی نقی الھادی علیہ السلام کا مبارک وجود نے امامت و ولایت کی تفسیر کی ہے یہ نورانی زیارت جامعہ کبیرہ امامت کی تفسیر کے مقام پر ہے ۔ یعنی جس طرح قرآن کریم کے لئے تفسیر ضروری ہے اسی طرح امام کے لئے بھی تفسیر ضروری ہے کہ ہر آئمہ اطہار علیہم السلام نے ایک آیت یا کئی آیتوں کی تفسیر کی ہے لیکن امام علی النقی الھادی علیہ السلام کا وجود مبارک نے کل قران کی تفسیر کی ہے کیونکہ عترت و قرآن ہم منصب و مقام ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اظہار کیا : ہم لوگ اگر چاہتے ہیں کہ انسان کی شناخت حاصل کریں تو انسان کامل کے وسیلہ سے شناخت حاصل کریں کیونکہ انسان کامل یعنی اہل بیت علیہم السلام ہیں کہ جو قران کریم کے ہم منصب ہیں یہ لوگ خداوند سبحان کے خلیفہ ہیں اور یہ خلیفہ اپنے مستخلف عنہ سے با خبر رہ سکتے ہیں اور انسان کو پہچنوائیں ۔ امام علی النقی علیہ السلام انسان کے وصف میں – چاہے انسان اچھا ہو یا چاہے انسان برا – ایک مطلب بیان کیا ہے کہ جو مطالب امیر المومنان علیہ السلام کے وجود مبارک کے شرح کا ایک مطلب ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : امیر المومنان نہج البلاغہ میں ایک اصل کلی بیان کی ہے کہ امام علی النقی الھادی علیہ السلام نے اس اصل کی تشریح کی ہے ۔ نہج البلاغہ میں امیر المومنان علیہ السلام نے فرمایا ہر ایک فاعل اپنے فعل سے بہتر یا بدتر ہے یہ ایک اصل عقلی ہے ؛ کیوں؟ چونکہ انسان کا فعل ، انسان کا گفتار ، انسان کا رفتار ، انسان کا نوشتار ، انسان کا اثر ہے اور انسان اس اثر کا موثر ہے جو کہ روشن ہے ، ہر فاعل اپنے فعل سے قوی تر ہے ، ہر صاحب کام اس کام سے افضل ہے کیونکہ وہ کام اس کا اثر ہے ، ہر مبدئی اس اثر کا جس سے مبدا صادر ہوتا ہے قوی ہے یہ اصل کلی کو امیر المومنان علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں بیان کیا ہے ۔۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک ۵۸۰/