رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام حائری زادہ نے جشن غدیر کے خصوصی پروگرام میں کہ جو آستان قدس رضوی میں منعقد ہوا تھا کہا: فروع دین کے تمام دس جزء تولی و تبری کے تابع ہیں اس لیے کہ جو شخص ولایت کو نہ مانتا ہو اس کے تمام اعمال بے کار ہیں۔
انہوں نے بیان کیا : امیر المومنین علیہ السلام دین کی روح اور حقیقت کا نام ہے لہذا جس نماز میں ولایت نہ ہو وہ کبھی بھی معراج مومن کی مصداق واقع نہیں ہوسکتی۔
حائری زادہ نے بیان کیا : روز غدیر رسول اکرم (ص) نے ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ لوگوں کو راستہ میں ہی روک لیا اور اپنی رسالت کا اہم ترین نکتہ بیان فرمائیں اور اس تاریخ کے عظیم ترین واقعہ کو اہل سنت کے علماء نے اپنی حدیث کی کتابوں میں بیان کیا ہے ۔
انہوں نے کہا: بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حضرت رسول اکرم (ص) نے ایک لاکھ بیس ہزار کے مجمع میں اپنی اور علی (ص) کی دوستی و محبت کا اعلان فرمایا ہے لیکن بات کے جواب میں کہاجائے کہ حضرت علی علیہ السلام کی ولایت و امامت آپ کی رسالت کا اہم ترین حصہ تھا کہ جو خداوندعالم کے دستور کے مطابق روزغدیر خم انجام پایا اور آنحضر ت کا اس عظمت اور شان و شوکت کے ساتھ حضرت علی علیہ السلام کے لیے بیعت لینا آپ کی جانشینی خلافت پر دلالت کرتا ہے ۔
حجت الاسلام حائری زادہ نے خطبہ غدیر کے لطائف و ظرائف کی طرف اشارہ کیا اور کہا: خطبہ غدیر میں ۴۰ مرتبہ حضرت علی علیہ السلام کا نام علوی و مہدوی حکومت کی بنیاد پر آیا ہے ۴ مرتبہ نام حضرت امام زمانہ کا ذکر ہوا ہے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : آنحضرت نے غدیر خم کے واقعہ میں ہر شخص سے سفارش فرمائی کہ خطبہ غدیر کو حاضرین افراد غائبین تک پہنچائیں اور ولایت نسل در نسل چلتی رہے اس لیے کہ مسلمان کی موت و حیات اور اس کی عبادات کی قبولیت ولایت پر موقوف ہے۔
خطیب حرم مطہررضوی نے مومنین کے وظائف میں سے امامت و ولایت کی معرفت کو قرار دیا اور کہا: واقعہ کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کے دشمنوں میں بہت سے لوگ اہل نماز و روزہ تھے تاریخی روایا ت میں درج ہے کہ بعض دشمنوں نے حضرت کے قتل کرنے کے لیے ۱۰ اونٹ نذر کررکھے تھے یہ تمام انحرافات صرف ولایت و امامت کی معرفت نہ ہونے کی وجہ سے تھا ۔
انہوں نے بیان کیا : بعض لوگ اس فکر میں ہیں کہ واقعہ غدیر خم کہ جس نے ایک تاریخ رقم کی ہے اس کو ایک افسانہ میں تبدیل کردیں جب کہ انسانی ہدایت روز غدیر خم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین حائری زاہ کے بقول حضرت امیر المومنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد تمام مہاجرین و انصار کے گھر تشریف لے گئے اور غدیر خم کے واقعہ کو یاد دلایا لیکن بہت سے افراد نے ولایت سے انکار کردیا ۔ /۹۸۹/ ۹۳۰/ ک۵۶۲/