رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور علماء کونسل پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے تحفظ عزا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے اگر عزاداری و عزاداروں کے تحفظ کے حوالے سے حقائق کی روشنی میں ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے، تو یہ ملک کیلئے بہتر نہیں ہوگا، ہمیں ملک کی بقا و سالمیت سب سے زیادہ عزیز ہے، مجالس عزا کا انعقاد اور جلوس عزا برآمد کرنا آئین اور قانون کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے کہا : سکیورٹی کے نام پر یا دیگر جو بھی عزاداری پر پابندیاں ہیں، وہ اٹھا لی جانی چاہیئے، ہم تحفظ عزا کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرینگے، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بلاوجہ عزاداروں کے خلاف ایف آئی آریں درج کی گئیں، میں یہ دعا کرتا ہوں کہ عزاداروں کے خلاف درج ایف آئی آریں ان لوگوں کے گلوں کے پھندے بن جائیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : تحفظ عزا کانفرنس کا انعقاد پاکستان میں بانیان مجالس و جلوس ہائے عزا پر درج سینکڑوں ایف آئی آر، کوئٹہ میں زائرین امام حسینؑ کو بلوچستان حکومت کی جانب سے مناسب سکیورٹی نہ ملنے، مجلس عزا میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بلاجواز ایف آئی آر کے خلاف کیا گیا، اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین شریک تھے۔ کانفرنس میں شرکت کیلئے سندھ بھر سے بسیں چلائی گئی تھیں۔
تحفظ عزا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام ساجد علی نقوی نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کی مذمت کرتا ہوں، جس طرح سے کشمیریوں کے بنیادی و شہری حقوق سلب کئے جا رہے ہیں، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ عزا کانفرنس انتہائی مؤثر عمل ہے، اس کے اثرات کو برقرار و جاری رکھنا، اس سے تحفظ عزا کیلئے استفادہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
حجت الاسلام ساجد علی نقوی نے کہا کہ امام حسینؑ نے اپنے سفر کے دوران جو مقاصد و اہداف واضح کئے، ان میں سب سے بڑا ہدف امت کی اصلاح تھا، اس لئے ہمیں بھی اصلاح امت کو ہمیشہ مدمنظر رکھنا چاہیئے، کیونکہ یہ انبیاء کا مشن ہے، یہ قرآن و اہل بیت کا مشن ہے، اس کیلئے آگے بڑھنا، کوششیں کرنا، جاری رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری کا تعلق عوام سے توڑنے کیلئے ماضی کی طرح آج بھی اس کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں، عزاداری و عزاداروں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مختلف بہانوں نے تنگ کیا جا رہا ہے، قاتلوں کو یا تو پکڑا نہیں جاتا اور اگر کوئی قاتل پکڑا بھی جاتا ہے تو اس حوالے سے حقائق کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا، دہشتگردوں، انکے سہولت کاروں و سرپرستوں کے چہروں سے نقاب نہیں الٹی جاتی، جیسا کہ عید قربان پر ہونے والے سانحہ خانپور شکار پور کی مثال ہمارے سامنے ہے، لہٰذا اگر عزاداری و عزاداروں کے تحفظ کے حوالے سے حقائق کی روشنی میں ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے، تو یہ اس ملک کیلئے بہتر نہیں ہوگا، ہمیں ملک کی بقا و سالمیت سب سے زیادہ عزیز ہے، اس راہ میں ہم نے بے انتہا قربانیاں دی ہیں۔
کانفرنس سے حجت الاسلام ناظر عباس تقوی، حجت الاسلام شبیر میثمی، حجت الاسلام جعفر سبحانی سمیت دیگر علماء کرام نے بھی خطاب کئے۔ اس موقع پر جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی صدر وفا عباس بھی موجود تھے۔ کانفرنس کے اختتام پر نوحہ خوانی و ماتم داری بھی کی گئی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/