رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نجف اشرف میں موجود اعلی دینی قیادت کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک امام حسین(ع) کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المهدی كربلائی نے روضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے : امام حسین(ع) پہ رونا اور ان کے مصائب پہ حزن و غم کا اظہار کرنا ایسی عبادت ہے جو مومن کو اللہ اور اس کے رسول(ع) کے قریب لاتی ہے اور بہت زیادہ ثواب اور عظیم اجر کا باعث بنتی ہے۔
علامہ کربلائی نے اسی سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: یہ وہ دن ہیں جن میں ہم امام حسین(ع) کے انقلاب، اپنے نانا رسول(ع) کی امت کی اصلاح کے لیے ان کے قیام اور اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ایسے سانحہ کو یاد کرتے ہیں جس میں امام حسین(ع) اور ان اہل بیت و انصار شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا : اس عظیم انقلاب اور بہت بڑے سانحہ کی بہت سی جوانب ہیں جن کے بارے میں اہل علم و معرفت گفتگو و تحقیق کرتے ہیں۔ لیکن میں یہاں ایک بات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ان دنوں ہم حزن و ملال سے بھرے ایام عاشوراء سے گزر رہے ہیں ہمارا سید شباب اہل الجنۃ کے مصائب پر غم و الم اہل بیت کے نزدیک بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
خطیب جمعہ نے بیان کیا : آئمہ اہل بیت(ع) سے مروی بہت سی روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ: حضرت امام حسین(ع) پہ رونا اور ان کے مصائب پہ حزن و غم کا اظہار کرنا ایسی عبادت ہے جو مومن کو اللہ اور اس کے رسول(ع) کے قریب لاتی ہے اور بہت زیادہ ثواب اور عظیم اجر کا باعث بنتی ہے۔
امام محمد باقر(ع) اپنے والد امام زین العابدین(ع) سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
(أيّما مؤمنٍ دمعت عيناه حتى تسيل على خدّيه فيما مسّنا من أذى من عدّونا في الدنيا بوّأه الله منزلَ صدق)
اس دنیا میں ہمیں ہمارے دشمن کی طرف سے پہنچنے والی اذیت کی وجہ سے جس مومن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں اللہ تعالی اس کے لیے صدق کی منزلت قرار دیتا ہے۔
امام جعفر صادق(ع) سجدہ کی حالت میں دعا کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
(اللهم ارحم تلك الخدود التي تقلّبت على حفرة أبي عبد الله(عليه السلام)، وارحم تلك الأعين التي جرت دموعها رحمةً لنا، وارحم تلك القلوب التي جزعت واحترقت لنا، وارحم تلك الصرخة التي كانت لنا)
اے ﷲ ان رخساروں پر اپنی رحمت نازل فرماکہ جو ابا عبد اﷲ الحسین علیہ السلام کی قبر پر (دائیں بائیں )پلٹتے (اور مس ہوتے) ہیں، (اے اﷲ) ان آنکھوں پر رحمت نازل فرما جن سے ہماری ہمدردی میں آنسو جاری ہوئے، (خدایا) ہماری خاطر اٹھنے والی چیخ و پکار پر اپنی رحمت نازل فرما.
سید الشہداء حضرت امام حسین(ع) کے مصائب پہ حزن وغم نبی کریم(ص) اور ان کی پاک و طاہر آل(ع) سے محبت کا سچا مظہر ہے کہ جن کو اللہ تعالی نے برگزیدہ قرار دیا اور امت کو ان سے محبت کا حکم دیا اور اسے اجر رسالت قرار دیتے ہوئے فرمایا: (قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ)
اے رسول ان سے کہہ دیں کہ میں تم سے اس تبلیغ و رسالت کے بدلے میں اپنے قریبی رشتہ داروں سے محبت کے علاوہ کچھ نہیں مانگتا۔
نبی کریم(ص) کی احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ اس آیت میں (الْقُرْبَىٰ) قریبی رشتہ داروں سے مراد حضرت علی(ع)، حضرت فاطمہ(ع) اور ان کے بیٹے امام حسن(ع) اور امام حسین(ع) ہیں۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۳۸/