رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ حجرات کی تیرہویں آیات « یا أَیهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِیمٌ خَبِیرٌ ﴿۱۳﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن کریم تین میدان میں کام کرتا ہے یعنی اپنا پیغام پہوچاتا ہے ایک بخش قومی و محلی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان ہے اور دوسرا بخش موحدان عالم کے سلسلہ میں ہے اور اس بخش میں تمام انسان کے لئے خطاب ہے ۔
انہوں نے قرآن کریم کی تین پیغام رسانی مرحلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : قرآن کریم جہان کو اس طرح تعارف کراتا ہے کہ ہر انسان چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر ہو سب کے لئے استفادہ کے قابل ہے اور انسان کو ایک عالمی اصول کی صورت میں تعارف کرایا ہے اگر انسان کی حالت اس طرح کا ہو کہ صرف ملی و محلی و علاقائی ہو تا وہ عالمی زندگی بسر نہیں کر سکتا ہے ، اگر انسانی معاشرہ ایک کلی مشترکات کا حامل نہ ہو تو ان کے لئے انسانی حقوق بنایا نہیں جا سکتا ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : قرآن کریم فرماتا ہے کہ میں ایک عالمی پیغام کا حامل ہوں اور اس نے انسان کی تخلیقی کیفیت کو بیان کیا تا کہ عالمی پیمانہ میں کام کیا جا سکے ، بین الاقوامی ادارے صرف دعوا و بات کرنا جانتے ہیں کیونکہ ان کا قانون انسانی قانون ہے یہ کہ الہی قانون اور دوسرا یہ کہ وہ انسان کو پہچاننے والے نہیں ہیں ، ہر ملک اپنے لئے بنیادی قانون بناتے ہیں اور بعض بنیادی قانون جیسے آزادی و استقلال ، میڈیہ اور سلامتی اور دوسرے ممالک میں مداخلت نہ کرنا سب ممالک کے لئے مشترک ہے ، تمام بنیادی قانون کی اساس عدل ہے یعنی تمام اصول کی بنیاد عدل ہو ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۳۳/