رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر حضرت آيت الله عبد الله جوادی آملی نے اپنے تفسیر قران کریم کے درس میں جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں مسجد آعظم قم میں منعقد ہوا ، سوره مباركہ حجرات کی آخری ایات کی تفسیر میں کہا: ایمان وہ طاقت ہے جو انسانوں کو ھر خطرے اور مشکل سے نجات دلاتی ہے ، «آمن» اعتقاد کے معنی میں نہیں ہے ، بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ مومن وہ ہے کہ جو ایک محفوظ قلعے میں پہونچ گیا ہو مگر اس قلعے میں داخل ہونے کا لازمہ یہ ہے کہ انسان وحدانیت خداوند متعال پر اعتقاد رکھے ۔
انہوں نے مزید کہا: وہ نعمت جو ھر ایک انسانی معاشرے سے ضرورتوں کو ختم کردیتی ہے وہ رسالت اور ایمان کی نعمت ہے کہ خداوند متعال نے مومنین کو یہ نعمتیں دے کر ان پر لطف و کرم کیا ہے ۔
عصر حاضر کے مفسر کبیر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ وہ اندھا انسان جسے باہر نکلنے کا راستہ معلوم نہیں کبھی دائیں ٹکراتا تو کبھی بائیں ٹکراتا ہے کہا: منافقین کا یہی حال ہے ، منافقین ھمیشہ شک و تردید میں مبتلا رہتے ہیں مگر مومن شک و تردید سے دور ہے اور وہ ایک ایسے قلعے میں وارد ہوگیا ہے جہاں وہ ہر طرح سے محفوظ ہے ، دنیا پرست لوگ حیات اور زندگی کو انسانی حقوق کا اہم ترین حصہ شمار کرتے ہیں مگر دین اسلام، توحید کو اہم ترین انسانی حقوق شمار کرتا ہے ، اور چونکہ حقیقتی حیات، موحدین کی حیات ہے لھذا اگر کوئی از حق کو معاشرے سے چھین لے تو اس نے سب سے بڑا ظلم کیا ہے ، قتل ، جسم و روح میں جدائی ڈال دیتا ہے مگر شرک انسان کی حیات کو ختم کردیتا ہے ، ہم میں سے بہت سارے لوگ نام و نمود کے مرض میں مبتلاء ہیں کہ اگر انہوں نے کوئی کام کیا ہے تو ضرور ان کا نام لیا جائے ، یہ ایک طرح کا شرک ہے اگر کوئی اس شرک سے نجات چاہتا ہے تو کوشش کرے اگر چہ سخت کام ہے ۔
انہوں نے بیان کیا: قرآن كريم اسے انسان سمجھتا ہے جو موحد ہو یکتا پرست ہو، لھذا مشرک نے انسانیت کو نابود کرنے کی بناء پر ظلم عظیم انجام دیا ہے ، جب یہ ایمان لے آئے گا تو زندہ ہوجائے گا، قران مومنین پر اثر انداز ہوتا ہے ، لھذا کہا کہ جب آپ کہتے ہیں کہ «آمنا» تو کیا کہنا چاہتے ہیں ، کیا خدا سے اپنے ایمان کا اظھار کرنا چاہتے ہیں کہ جو زمین و آسمان کی تمام چیزوں سے آگاہ ہے ، زمین و آسمان اس کی خلقت کا چھوٹا سے نمونہ ہیں ، لھذا اس نے آگے جاکر یوں کہا کہ وہ ھرچیز سے آگاہ و باخبر ہے ۔
حضرت آيت الله جوادی آملی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خداوند متعال زمین و آسمان کے غیب سے واقف ہے کہا: یہ باتیں سورہ حجرات میں بھی آئی ہیں ، وہاں فرمایا کہ ای ایمان لانے والوں اپنے پروردگار سے کیا کہنا چاہتے ہو اور یہاں پر بھی یوں کہا کہ خدا کو کیا بتانا چاہتا ہو ، خدا فقط انسانوں کی دعاوں و فریادوں کو ہی نہیں سنتا بلکہ حیوانات کی دعاوں کو اور فریادوں کو بھی سنتا ہے اور دریا کی تہوں میں موجود حیوانات کی حرکتوں سے بھی آگاہ ہے ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۷۸