رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور حجت الاسلام حسن روحانی نے ایران کے دورے پر آئی ہوئیلی روسی فیڈریشن کونسل کی سربراہ والنٹیا ماتونیکو کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا : خطے اور دنیا میں روس اور ایران کے مشترکہ مفادات ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران روسی فیڈریشن کے ساتہ تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع کا خواہاں ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : دونوں ملکوں کی پارلیمانوں کے درمیان تعاون میں فروغ، تہران ماسکو تعلقات کو پہلے سے زیادہ فروغ دینے کے عمل میں بہت اہم ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور نے ایران اور روس کے درمیان دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : روس ایران کا اہم پڑوسی اور دوست رہا ہے اور ایران اور روس کے تعلقات بہت اچھے ہیں ، تہران تمام میدانوں میں روس کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا عزم رکھتا ہے۔ عالمی پابندیوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اقتصاد، ثقافت، سائنس اورٹیکنالوجی کے میدانوں میں بھی تعاون کو پہلے سے زیادہ بڑھانے کے لئے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بعد کے حالات سے استفادہ کرنا چاہئے۔
ایران کے صدر نے ایٹمی انرجی سمیت توانائی کے شعبوں میں روس کے ساتھ تعاون کا خیر مقدم کیا اور کہا : ایٹمی سمجھوتے میں روس کا کردار تعمیری تھا اور ماسکو آج بھی دیگر فریقوں کی جانب سے سمجھوتے پر عملدرآمد کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا : بینکنگ، کسٹم کے مسائل کا خاتمہ اور ویزا کی سہولیات دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دے سکتی ہیں۔
صدر حسن روحانی نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی تعاون کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا : دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں ایرو اسپیس سائنس ، جوہری اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا : دہشت گرد گروہ پورے علاقے اور دنیا کے لئے خطرناک ہیں اور ہمیں دہشت گردی کے خاتمے، قیام امن اوراپنے ملک کا نظام چلانے میں شامی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے باہمی تعاون جاری رکھنا چاہئے۔
اس ملاقات میں روسی سینٹ کی چئیرپرسن والنتینا ماتویینکو نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ماسکو تمام میدانوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کا خواہاں ہے کہا : ماسکو ایران کیساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو بڑھانے کا خواہاں ہے اور ایران، روس پارلیمانوں کو دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں کے نفاذ کی کوشش کرنا چاہئیے۔ مشترکہ جامع ایکشن پلان نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے افق کو روشن کر دیا ہے اور روسی کمپنیاں خاص طور پر انرجی کے میدان میں فعال کمپنیاں، ایرانی پروجیکٹوں میں شامل ہونے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
روسی سینٹ کی چئیرپرسن نے دہشت گردی کے مسئلے اور اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے مشترکہ موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تہران اور ماسکو کے درمیان تعاون و یکجہتی اہمیت کی حامل ہے اور روسی فیڈریشن کونسل کے اراکین ، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جد و جہد سمیت تمام میدانوں میں دونوں ملکوں کے تعاون کو بڑھانے کے لئے بھرپور کوشش کریں گے۔
والنتینا ماتویینکو نے ایران کے جوہری معاہدے کا زکر کرتے ہوئے کہا : روسی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/۶۰۲/