رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے تہران میں سلووینیا کے صدر باروت پاخور کے ساتھ ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے گفت و گو کرتے ہوئے کہا : بدھ کو تہران میں سلووینیا کا سفارتخانہ دوبارہ کھل جائے گا جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ سلووینیا کے صدر کا دورہ تہران گذشتہ پچیس برسوں میں سلووینیا کے کسی بھی صدر کا پہلا دورہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے کہا : دونوں ممالک بہت سے علاقائی اور عالمی مسائل میں مشترکہ نظریات رکھتے ہیں۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : سلووینیا کے صدر کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ایٹمی معاہدے اور اس پر عمل درآمد کی اہمیت پر بھی بات چیت ہوئی۔
انہوں نے بیان کیا : ایران اور یورپی یونین اس اہم چند جانبہ معاہدے کو مستحکم بنانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور دونوں فریقوں کی کوشش ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کی صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا : ایران اور سلووینیا کے صدور اور اعلی رتبہ وفود کے درمیان مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں نے سائنس و ٹیکنالوجی ، آئی ٹی اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کے تین معاہدوں پر دستخط کئے۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے ایران اور سلووینیا کے درمیان ہونے والے معاہدوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا : دونوں ملکوں نے اقتصادی شعبوں میں اپنے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں بھی اپنے تعلقات کو فروغ دینے پر زوردیا ہے۔
اس پریس کانفرنس میں سلووینیا کے صدر پاخور نے بھی کہا : ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ ان کا دورہ ایران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے نئے دور کی نشاندہی کرتا ہے۔
سلووینیا کے صدر نے ایٹمی معاہدے پر ایران کی جانب سے مکمل طور پر عمل درآمد کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا : ہم سبھی فریقوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کریں کیونکہ یہ معاہدہ ایک ایسا سگنل ہے جو سبھی بین الاقوامی تنازعات کو سفارتکاری کے ذریعے حل کر سکتا ہے۔
پاخور نے بیان کیا : سلووینیا ایران کے ساتھ اعلی ترین تجارتی تعلقات برقرار کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور جس طرح ایران عالمی مسائل میں مشرک نظریہ کا حامل ہے اسی طرح اسلوویینا بھی ایران کے ساتھ صلح و امن کے میدان میں ساتھ ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کو سلوویینا کا سرکاری دورہ کرنے کی بھی دعوت دی۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۸۳/