اسلامی جمہوریہ کی بحریہ کی قوت و توانائی بھی اسلامی نظام اور اس ملک کی تاریخ کے شایان شان ہونی چاہئے
رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحریہ کے کمانڈروں اور عہدیداروں سے ملاقات میں افرادی قوت، ٹیکنالوجی اور آپریشن اینڈ کمانڈ جیسے گوناگوں پہلوؤں سے بحریہ کی توانائیوں اور پیشرفت کو قابل قدر اور قابل تعریف قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے، امور کی انجام دہی میں عجلت پسندی سے بچتے ہوئے محکم انداز سے کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور فرمایا کہ خامیوں کو دور کرنے کے لئے ہمت و حوصلہ بلند رکھنے اور محدودیتوں کو خاطر میں نہ لانے کی ضرورت ہے۔
۷ آذر مطابق ۷ نومبر کو یوم بحریہ کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض ملکوں کی پیشرفت میں بحری صنعت کے کلیدی کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے ملک کے پاس وسیع آبی سرحدیں ہیں اور جہاز رانی کے شعبے میں وطن عزیز کے پاس طویل تجربہ موجود ہے، بنابریں اسلامی جمہوریہ کی بحریہ کی قوت و توانائی بھی اسلامی نظام اور اس ملک کی تاریخ کے شایان شان ہونی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ آزاد پانیوں مں بحریہ کی محکم موجودگی سے ملک کی قوت و توانائی بڑھتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بین الاقوامی پانیوں میں بحریہ کی موجودگی کی گہرائی میں اضافہ ہونا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پروجیکٹوں اور منصوبوں کو نتیجہ حاصل ہو جانے تک جاری رکھنے اور انجام تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کاموں کے ادھورا رہ جانے سے سوال اور اعتراض پیدا ہوتا ہے اور افسوس کا مقام ہے کہ اس وقت ملک کے بعض شعبوں میں یہ صورت حال دیکھنے میں آ رہی ہے، ان مسائل میں غیر معمولی تنخواہوں کا معاملہ بھی شامل ہے، یہ بہت اہم مسئلہ ہے اس بارے میں کارروائی کا نتیجہ عوام کے سامنے اب تک نہیں آیا ہے اور عوام کے ذہنوں میں سوالات بدستور باقی ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کاموں کو محکم طریقے سے انجام دینے، عجلت پسندی سے بچنے اور کسی رواداری میں نہ پڑنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ ہر کام شروع ہی سے پوری محکم کاری کے ساتھ انجام دیا جانا چاہئے، کیونکہ کاموں میں عجلت پسندی سے مشکلات کھڑی ہو جاتی ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ اس کے کچھ نمونے موجود ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی مذاکرات سے متعلق مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مذاکرات میں پابندیوں کے بارے میں بڑی طولانی بحثیں ہوئیں، لیکن اب امریکی کانگریس میں پابندیوں کی مدت میں توسیع کی بات ہو رہی ہے اور دعوی یہ کیا جا رہا ہے کہ یہ پابندی نہیں ہے بلکہ پابندی کی مدت میں توسیع ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کسی پابندی کو شروع کرنے اور پابندی کی مدت ختم ہو جانے کے بعد اسے دوبارہ شروع کرنے میں کوئی فرق نہیں ہوتا، بنابریں دوبارہ شروع کی جانے والی پابندی بھی پابندی اور فریق مقابل کی وعدہ خلافی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ مشکلات، کاموں کی انجام دہی میں عجلت پسندی کا نتیجہ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ جب ہم عجلت میں ہوتے ہیں اور جلد سے جلد کام ختم کر دینا چاہتے ہیں تو تفصیلات اور جزوی امور کی طرف سے غفلت برتتے ہیں اور کبھی کبھی کسی جزوی مسئلے کی طرف سے غفلت اس پورے عمل میں رخنہ اور منفی رخ پیدا ہونے کا باعث بنتی ہے، بنابریں بہت محتاط رہنا چاہئے کہ کام پوری توجہ، استحکام اور مناسب رفتار سے انجام پائے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سیاری نے بحریہ کے پروگراموں اور اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔
حاضرین نے قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز ظہر و عصر ادا کی۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/